تاج محل! انکھوں میں تکلیف اور الودگی کے باوجود ان سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے

,

   

شمالی ہندوستان میں الودگی کے باوجود تاج محل کی طرف اتے ہیں، جو دہلی کے جنوب کی طرف اگرہ میں واقع ہے، اور چمکدار سنگے مرمر کے مقبرہ پر جو ایک خوبصورت عمارت کھڑی ہے۔

ہر سال اٹھ لاکھ افراد اس عمارت کو دیکھنے اتے ہیں، جس میں اکثریت ہندوستان والوں کی ہی ہے، 17ویں صدی عیسوی نے مغل بادشاہ شاہجہاں نے اس عمارت کو اپنی اہلیہ کی یاد میں تعمیر کیا تھا۔

گذشتہ منگل کے دن فضائی الودگی عروج پر تھی، اور حسب معمول 10000 لوگ اس دن اۓ اس میں صرف چند لوگ ماسک پہن کر ائے تھے، اور ان میں سے اکثریت غیر ملکیوں کی تھی۔

ایک فرانسیسی سیاح گلڈاس کورٹوئس نے شکایت کی کہ الودگی کی وجہ سے انہیں کھانسی ہو رہی ہے اور انکھوں میں کھجلی ہو رہی ہے ۔

انہوں نے ایک میڈیا ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم الودگی کی وجہ سے راحت محسوس نہیں کر رہے ہیں، الودگی نے ہمارے اس سفر کا مزا ختم کیا ہے، کیونکہ تاج محل دنیا کے عجائبات میں سے ایک ہے۔ اور اسے دیکھنے کےلیے لوگ اتے ہیں حکومت کو انتظام کرنا چاہیے تھا۔

تاج محل کے پاس ماسک پہنے ایک جاپانی سیاح نے بھی کچھ ایسا ہی محسوس کیا، انہوں نے کہا ، “گند ی ہوا کی سانس لینے سے براہ راست اور فوری طور پر ہماری صحت متاثر ہوتی ہے۔

اس نے کہا کہ مجھے سینہ بھرا ہوا محسوس ہورہا ہے اور میری آنکھوں پانی ہے۔ ہم ماسک کا استعمال کر رہے ہیں لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ وہ کتنے موثر ہیں۔

لیکن ہمارے پاس تجرباتی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں کہ آیا یہ ہوا کو صاف کرنے میں کچھ اثر ہوگا؟

نئی دہلی سمیت شمالی ہندوستان کے بیشتر شہروں میں سردیوں کے آس پاس اعلی سطح کی آلودگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، جب آلودگی ، دھول اور دھند مل جاتی ہے جس سے دھواں کا ایک موٹا کمبل کی طرح بن جاتا ہے۔ پچھلے ہفتے نئی دہلی کے حکام نے آلودگی کی سطح میں اضافے کے بعد عوامی صحت کی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا ، جس سے حکومت اسکولوں کو بند کرنے ، سڑکوں پر تعمیراتی اور راشن پرائیویٹ کاروں پر پابندی عائد کرنے پر مجبور ہوگئی تھی۔ ہندوستان کی سپریم کورٹ نے بدھ کے روز حکومت سے سنگینی کے بارے میں سوال کیا اور یہ پوچھا کہ وہ “فضائی آلودگی کی وجہ سے لوگوں کو اس طرح مرنے کی اجازت کیوں دیتی ہے؟۔