تارامتی پریماوتی ہیرٹیج سائٹس خراب حالت میں، حکومت کی فوری توجہ درکار

   

حیدرآباد ۔ 23 مارچ (سیاست نیوز) کیا تلنگانہ میں کلچر اور ہیرٹیج کا تحفظ اور بحالی محض منتخب مقامات کیلئے محدود ہے۔ یہ سوال تارہ متی اور پریماوتی سے منسوبہ ہیرٹیج مقامات پر توجہ نہ دینے کی وجہ اہمیت کا حامل ہوگیا ہے جو اب خراب حالت میں ہے۔ یہ سلطنت گولکنڈہ کے دور کی تاریخی جگہ ہے۔ تارامتی بارہ دری ایک باوقار ایک بہتر دیکھ بھال کا اسٹرکچر بن گیا ہے جبکہ پریماوتی ہیرٹیج سائیٹ کو یکسرنظرانداز کردیا گیا ہے اور یہ بہت خراب حالت میں ہے۔ غیرمنقسم آندھراپردیش میں تارامتی اور پریماوتی کی زندگی اور ان کی اہمیت کو اس مقام پر کئی مرتبہ کلاسیکل ڈانس گرو ڈاکٹر نٹراجا راما کرشنا نے پیش کیا تھا لیکن متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم اور ٹی آر ایس ؍ بی آر ایس حکومت کے قیام کے بعد یہ ہیرٹیج مقامات کو نظرانداز کرکے رکھ دیا گیا۔ اسٹیٹ آرکیالوجی اینڈ میوزیمس ڈپارٹمنٹ نے بھی کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ ڈاکٹر راما کرشنا نے قطب شاہی دورحکومت میں فروغ پانے والے دو کمپوزٹ کلچرس کی اہمیت پر زور دیا۔ تارامتی اور پریماوتی سائیٹس عبداللہ قطب شاہ کے عقبرہ سے محض چند گز کی دوری پر واقع ہیں۔ حکومت اور ڈائرکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیم نے تارامتی اور پریماوتی ہیرٹیج سائیٹس کے تحفظ کیلئے کسی قدر کام کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہیکہ موجودہ حکومت سے اس سلسلہ میں محکمہ آرکیالوجی کو ہدایت دی جانی چاہئے جس سے وہ جے این ٹی یو جیسے اداروں کے ساتھ ایک یاداشت مفاہمت پر دستخط کرسکیں جو اس کیلئے مرمتی اور بحالی کا کام شروع کرسکتے ہیں۔