تاریخی مکہ مسجد میں شر انگیزی کی کوشش ‘ متنازعہ مذہبی نعرے لگائے گئے

   

پڑوسی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے دو شرپسند حراست میں ۔ ایک فرار ہونے میں کامیاب
حیدرآباد/27 اپریل، ( سیاست نیوز) جمعرات کی شام کو تاریخی مکہ مسجد میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب تین شرپسند عناصر نے مسجد کے احاطہ میں جئے شری رام کے نعرے لگائے۔ واقعہ کے بعد وہاں موجود عوام میں سنسنی پھیل گئی اور دو شرپسندوں کو پولیس نے تحویل میں لے لیا جبکہ ایک شرپسند فرار ہوگیا۔ بتایا جاتا ہے کہ مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والا وینکٹ اور کرناٹک سے تعلق رکھنے والا انمول ایک اور ساتھی وشال کے ساتھ سیاحوں کی طرح مکہ مسجد میں آج شام داخل ہوئے اور احاطہ میں گھومنے کے بعد مغرب کی نماز کے فوری بعد جئے شری رام کے متنازعہ نعرے لگانے شروع کردیئے۔ مسجد میں سیکوریٹی کیلئے تعینات پولیس عملے نے انہیں فوری حراست میں لے لیا جبکہ وشال وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ پولیس حسینی علم نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا اور تفتیش جاری ہے۔ اس واقعہ کے بعد تاریخی مکہ مسجد کو پولیس نے اپنے محاصرہ میں لے لیا اور وہاں پر تلاشی لی گئی۔ ربط پیدا کرنے پر انسپکٹر حسینی علم جی نریش کمار نے بتایا کہ وشال کے موبائیل فون کی رنگ ٹون میں جئے شری رام کے نعرے تھے اور فون بجنے پر جئے شری رام کے نعرے شروع ہوگئے۔ دوسری طرف وہاں پر موجود عینی شاہدین نے کہا کہ تینوں شرپسندوں نے منظم طور پر متنازعہ نعرہ بازی کی۔ پولیس اس ضمن میں احاطہ مکہ مسجد کے سی سی ٹی وی کی ریکارڈنگ حاصل کررہی ہے اور اس سلسلہ میں تحقیقات جاری ہیں۔پتہ چلا ہے کہ اشتعال انگیز نعرہ کے بعد فرار ہونے والا ایک اور مشتبہ شرپسند وشال سابق میں وشوا ہندو پریشد کے دفتر میں کام کیا کرتا تھا ۔ اس واقعہ کے بعد پولیس کی جانب سے سخت چوکسی اختیار کرلی گئی ہے اور مکہ مسجد اور اطراف کے علاقوں میں اضافی دستوں کو بھی متعین کردیا گیا ہے اور طلایہ گردی میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے ۔ ب