مسجد میں توہین آمیز ویڈیو گرافی، پولیس حسینی علم کی کارروائی
حیدرآباد۔ تاریخی مکہ مسجد میں کار ڈرائیونگ اسٹنٹ کے ساتھ شوٹنگ کا ویڈیو بناتے ہوئے مسجد کی بے حرمتی کے واقعہ کی سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد اور مقامی کارپوریٹر نے شکایت کی۔ پولیس حسینی علم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 2 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چارمینار سے متصل ٹفن سنٹر کے مالک نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مسجد کے احاطہ میں کار کے ساتھ ویڈیو گرافی کی اور ممنوعہ علاقہ میں ویڈیو تیار کرتے ہوئے اسے سوشیل میڈیا پر وائرل کیا۔ مکہ مسجد کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے فلمی نغمہ کی دھن پر یہ ویڈیو تیار کی گئی اور ویڈیو میں موجود دونوں نوجوان جوتے پہنے ہوئے ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد عبدالقدیر صدیقی اور گھانسی بازار کی خاتون کارپوریٹر نے بتایا جاتا ہے کہ پولیس اسٹیشن حسینی علم میں تحریری شکایت درج کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ سے مسجد کی بے حرمتی کے علاوہ مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ غیر قانونی طور پر مسجد میں داخلہ اور بے حرمتی پر مبنی ویڈیو تیار کرنے پر کارروائی کی اپیل کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ 20 مارچ کی صبح 8 اور 9 بجے کے درمیان یہ واقعہ پیش آیا۔ مکہ مسجد کے تعمیری کاموں کے سلسلہ میں پنچ محلہ کی طرف جو گیٹ رکھی گئی ہے وہاں سے تعمیری سامان منتقل کیا جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کنٹراکٹر کی سامان پر مبنی گاڑی کیلئے راستہ نہیں تھا جس پر کنٹراکٹر نے راستہ میں رکھی ہوئی کار کو مسجد کی گیٹ میں لینے کا مشورہ دیا تاکہ اس کی گاڑی اندرونی حصہ میں بآسانی گذر جائے۔ کار کے مالک نے اپنے ساتھی کے ساتھ اس موقع کو غنیمت جان کر شرارت کی اور انگلش فلمی نغمہ کے ساتھ ویڈیو تیار کرتے ہوئے اسے سوشیل میڈیا پر وائرل کردیا۔ ویڈیو میں کار پر اسٹنٹ کا مظاہرہ کیا گیا۔ ویڈیو عام ہوتے ہی مقامی افراد میں بے چینی پھیل گئی اور سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد نے کنٹراکٹر سے تفصیلات حاصل کرتے ہوئے پولیس میں باقاعدہ تحریری شکایت درج کرائی ۔ مسجد کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے جب اندرونی حصہ میں کسی نے اسٹنٹ کرتے ہوئے گاڑی کے ساتھ فوٹو گرافی کی ہو۔