ریاست کی ترقی میں کانگریس کو دلچسپی نہیں ، پھر کے سی آر کا چیف منسٹر بننا ناگزیر ، وجئے دیوس سے چنتا پربھاکر کا خطاب
سنگاریڈی ۔9 ڈسمبر ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) بی آر ایس پارٹی کی جانب سے 9 ڈسمبر کو وجئے دیوس کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر سنگاریڈی میں چنتا پربھاکر رکن اسمبلی سنگاریڈی و صدر بی آر ایس پارٹی ضلع سنگاریڈی نے پی مانکیم، ایم راجندر، شیوراج پاٹل، بچی ریڈی، کنڈل ریڈی، وجئندر ریڈی، وینکٹیشورلو، نرسملو، جی وی سرینیواس اور دیگر قائدین و کارکنان کے ہمراہ مجسمہ تلی تلنگانہ کی گلپوشی کی اور دودھ سے نہلایا۔ گلابی غبارے ہوا میں چھوڑے اور مجسمہ بابا صاحب امبیڈکر پر گلہائے عقیدت پیش کیا۔ چنتا پربھاکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ تحریک تلنگانہ میں 29 نومبر، 9 ڈسمبر اور 2 جون ایک دوسرے سے مربوط ہے اور سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ تحریک تلنگانہ میں 29 نومبر کو کے سی آر نے بھوک ہڑتال شروع کی اور یہی تحریک تلنگانہ کا فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔ کے سی آر کی بھوک ہڑتال نے تحریک میں شدت پیدا کی اور بھوک ہڑتال کے 11 ویں دن یعنی 9 ڈسمبر کو مرکزی حکومت نے علحیدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کا عمل شروع کرنے کا اعلان کیا اور 2 جون کو تلنگانہ علحیدہ ریاست بن گیا۔ اس طرح یہ تواریخ تلنگانہ کے لیے تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔ کے سی آر کی بھوک ہڑتال نے مرکزی حکومت کو تشکیل تلنگانہ کے اعلان پر مجبور کردیا۔ کے سی آر نے اپنی زندگی کی پرواہ کئے بغیر بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ کے سی آر نے کہا تھا کہ کے سی آر کا مرنا یا تلنگانہ کی تشکیل دونوں میں سے کوئی ایک ہوگا اور جان کی بازی لگا کر تلنگانہ حاصل کیا۔ علحیدہ ریاست تلنگانہ کے لیے کئی افراد نے اپنی قیمتی جانوں کی قربانیاں دی ہیں ہم ان سب کو خراج پیش کرتے ہیں۔ علحیدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد تلنگانہ کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کے سی آر نے ایک نظریہ پر مبنی حکمرانی کی اور دس سال میں تلنگانہ کو ملک کی سرفہرست ریاست بنا دیا لیکن گذشتہ دو سال میں کانگریس حکومت نے کچھ نہیں کیا۔کانگریس حکومت تلنگانہ کی فکر اور نظریہ سے عاری ہے۔ انھیں ریاست کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ تلنگانہ کو ترقی کی راہ پر گامزان کرنے پھر ایک مرتبہ کے سی آر کا چیف منسٹر بننا ضروری ہے۔ ایم راجندر، پی مانکیم، بچی ریڈی نے بھی مخاطب کیا۔