روش کمار
تاریخ چاہے وہ کسی قوم کسی ملک اور کسی علاقہ کی ہو یا مختلف تہذیبوں کی کافی اہمیت رکھتی ہے۔ تاریخ سے موجودہ اور آنے والی نسل بہت کچھ سیکھ سکتی ہے۔ ماضی کے حالات کی بنیاد پر اپنی حکمت عملی طئے کرتے ہوئے اپنی منزل اپنے مقاصد اپنے اہداف کا تعین کرسکتی ہے لیکن اکثر لوگوں کی یہ شکایت ہوتی ہے یا وہ یہ شکوہ کرتے ہیں کہ ہمیں تاریخ نہیں پرھائی گئی۔ حال ہی میں ممتاز مورخ رومیلا تھاپر کی ایک کتاب ’’ہمارا اتہاس، ان کا اتہاس، کس کا اتہاس‘‘ نامی ایک کتاب منظر عام پر آئی ہے جو دراصل ان کی انگریزی کتاب کا ہندی ترجمہ ہے۔ سنجے کنندن نے اس کتاب کا ہندی ترجمہ کیا ہے۔ آج ہمارے ملک کے حالات کا جائزہ لیں تو بڑا افسوس ہوتا ہے کہ تاریخ کو بڑی بے شرمی کے ساتھ مسخ کیا جارہا ہے اور تاریخ کو لے کر اسے بدلنے کے معاملہ میں ایک بحث چھڑ گئی ہے۔ تاریخ کو ایک مسئلہ بنا دیا گیا ہے اور تاریخ کی بنیاد پر جھگڑے بھی ہونے لگے ہیں۔ رومیلا تھاپر کے مطابق قوم پرستی سماج کے ماضی کو لے کر طرح طرح کے بیانات کو بڑھاوا دیتی ہے یہ بیانات ایسے ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کو کاٹتے ہیں ان کی تردید کرتے ہیں یعنی ایک دوسرے سے متضاد ہوتے ہیں کیونکہ اس طرح کے بیانات کا مقصد کسی مخصوص تاریخ کو منظر عام پر لانا نہیں ہوتا بلکہ قوم پرستی کی تحریک میں شامل مختلف گروہوں کو ایک حسب نسب کی روایت اور معاشرہ کو ایک ایسا ہدف دینا ہوتا ہے جسے حاصل کرنے میں وہ تن من دھن سے جڑ جائے۔ آسان الفاظ میں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ قوم پرستی ایک طریقہ ہے الگ الگ مذہب کے لوگوں کو ہجوم بناکر ہجوم کی طرح ایک سمت میں ہانکنے کا۔ آپ نے اپنے شہر میں کئی منادر کے ناموں کے آگے قدیم لکھا دیکھا ہوگا، کیا تمام منادر قدیم ہوتے ہیں؟ قدیم سے مطلب آپ کیا سمجھتے ہیں؟ کتنا قدیم؟ سو سال پرانا مندر قدیم کیسے ہوسکتا ہے یا پھر یہ بتائیے کہ قدیم ہونے کے لئے کم از کم قبل مسیح کا ہونا چاہئے۔ 500 عیسوی کو ویدک کال مانا جاتا ہے آپ نے کبھی سوچا ہے کہ قدیم کی جگہ سال کا ذکر کیوں نہیں ہوتا ہے جیسے 1770 کی ایک دکان آج بھی آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں موجود ہے، ویانا کے زیورات کی اس دکان 1874 سے چل رہی ہے۔ اسکاٹ لینڈ کے گلاسگو شہر میں SLOANS ، 1797 میں بنی تھی۔ اٹلی کے فلورنس کی ایک پرفیوم کمپنی تو 1221 میں قائم ہوئی تھی تب سے یہ کمپنی ہے لیکن اس نے اپنے نام کے آگے انتہائی قدیم کیوں نہیں لکھا۔ لندن کا HACHARD بک اسٹور تو 1797 سے چل رہا ہے۔ اس پر بھی قدیم نہیں لکھا ہے۔ سلوانیہ کے دارالحکومت میں ایک پل ہے جو 1842 میں تعمیر کیا گیا اسی شہر میں ایک دوسرا پل 6 سال بعد 1848 میں بنایا گیا یہ تب کی بات ہے جب دہلی میں بہادر شاہ ظفر بادشاہ تھے اور مرزا غالب پیرانی دلی میں رہا کرتے تھے۔ ان سب سے پوچھے آپ کا وجود کب سے ہے۔ یہ آپ کو فوری اپنے قیام کا سال بتادیں گے لیکن کیا صرف سال سے یا قدیم لکھ دینے سے آپ تاریخ جان جاتے ہیں، ایسا نہیں ہے۔ تاریخ کو جیسے ہی آپ ہندو تاریخ یا مسلم تاریخ کی طرح دیکھنے لگ جاتے ہیں۔ آپانگریزوں کا چھوڑا ہوا کام پورا کرنے لگ جاتے ہیں۔ پہلے کے دور میں تاریخ کو اسی طرح تقسیم کردیا گیا۔ 1817 میں جیمں مل نے اپنی کتاب A HISTORY OF BRITISH INDIA میں ہندوستانی علاقہ کی تاریخ کو ہندو، مسلم اور برطانوی تاریخ میں بانٹ دیا۔ آج جو بھی ہندو تاریخ کی بات کرتا ہے وہ اپنے آپ کو اس بٹوارے کے اثر سے الگ نہیں کرسکتا۔ وہ کام انگریزوں کا پورا کررہا ہے اور کہے گا ہم تاریخ کو اُن کے اثر سے آزاد کرا رہے ہیں۔ تاریخ کو سمجھنے میں مورتیوں، مجسموں کا اہم کردار تو ہوتا ہے۔ فن کی تاریخ کے بارے میں آپ جانتے ہیں لیکن تاریخ صرف مورتیوں، مجسموں اور شخصیتوں کی تاریخ نہیں ہوسکتی۔ آج کل کے سیاسی لیڈر جان بوجھ کر تاریخ کو مورتیوں ؍ مجسمیوں اور شخصیتوں تک محدود رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ کام فوری ہو جاتا ہے۔ پڑھنا لکھنا ہوتا نہیں۔ پرھائی لکھائی کچھ نہیں صرف ایک مجسمہ بنا دیتا ہوتا ہے۔ عوام کے ہی پیسے سے ہزاروں کروڑوں روپے پھونکنے ہوتے ہیں اور تاریخ بدل دینے کا دعویٰ کیا جاتا ہے ہم نے دنیا کی سب سے بلند مجسمہ بنا دیا۔ اس طرح کے کام سے انہیں پہچان کی بنیاد پر سیاست کرنے میں بہت آسانی ہوتی ہے۔ تب ہی ہم نے آپ کو مندروں کے اگے قدیم لکھنے کی وجہ بتادی اور اس کی مثالیں بھی پیش کردی۔ یہ بتانے کے لئے کہ ہم تاریخ کو لے کر بہت لاپرواہ ہوتے جارہے ہیں، نئے بنے مندر وہ کو قدیم لکھ دیتے ہیں اگر سو سال پرانا مندر قدیم ہے تو پھر جدید کیا ہے؟ کیا ہم دور جدید میں ہیں یا قدیم دور میں؟ ایک زمانہ تھا جب کاربن ڈیٹنگ سے تاریخ کا پتہ لگایا جاتا تھا اب تو کئی اور دوسرے طریقے آگئے ہیں۔ آرکیومیگنٹک ڈیٹنگ، ری یائڈر یلاکشن ڈیٹنگ، Luminescence dating، انفراریڈیوتھر موگرانی وغیرہ وغیرہ ان سب کے نام پرھنے میں کتنی مشکل ہوتی ہے لیکن سیاسی لیڈر آپ سے کہے گا تاریخ وہی ہے جو ہم کہہ رہے ہیں۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہیکہ آپ قدیم کہئے یا 700 سال پرانا کہئے کوئی طریقہ تو ہونا چاہئے تاریخ طئے کرنے کا یا جو دل میں آیا اپ طئے کردیں گے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ اپنے تصور کو ہی اصلی تاریخ ثابت کرنے پر مصر ہوگئے ہیں۔ آج کل ایسا آپ کرسکتے ہیں کیونکہ آپ صرف ایک شخص نہیں ہیں آپ کے پاس ہجوم ہے اس ہجوم کا حوصلہ بڑھانے والی پولیس ہے، بزدلوں کی فوج والی گودی میڈیا ہے کئی معاملات میں عدالت بھی ہے تو یہ ہو رہا ہے کہ تاریخ رقم کرنے کے لئے تاریخ کا پتہ لگانے کے لئے پیشہ وارانہ مورخین کی اب ضرورت نہیں رہی۔ اپنا جج ہو، اپنی پولیس ہو، اپنا میڈیا ہو اور اپنے لوگ ہوں کسی بھی تاریخ کو بدل دیں گے اور اس پر اپنی تاریخ کا دعویٰ کردیں گے۔ آپ نے غور کیا ہوگا کہ ہم نے پیشہ وارانہ مورخین کا ذکر کیا۔ آخر یہ پیشہ وارانہ مورخین کیا ہے؟ پیشہ وارانہ مورخ وہ ہوتا ہے جو زندگی بھر تاریخ پڑھتا ہے، پڑھاتا ہے کسی ایک موضوع پر تاریخ کی انگنت کتابیں پرھتا ہے۔ انگنت دستاویزوں کو الٹ پلٹ کر تاریخ کے خزانوں کی تلاش کرتا ہے۔ شہروں کا دورہ کرتا ہے۔ دوسرے موضوعات کا سہارا لیتا ہے، تب جاکر تاریخ کے کسی ایک پہلو یا دیگر پہلوؤں کو اجاگر کر پاتا ہے لیکن اب آپ ایک تنظیم بنالیں اس کے آگے ہندو لگا دیجئے اور آپ اپنے شہر کے کسی بھی حصہ پر انگلی رکھ دیجئے پھر تاریخ کو لے کر دعویٰ کردیجئے۔ کیا آپ صحیح میں تاریخ اسی طرح پرھنا چا ہتے تھے۔ آپ نے تو کہا تھا کہ تاریخ پڑھایا نہیں گیا تو کیا آپ اسی طرح سے تاریخ پڑھنا چاہیں گے؟ اچھا ہوا آپ نے یہ نہیں کہا کہ ہمیں ریاضی (میاتھس) نہیں پڑھایا گیا، انگریزی نہیں پڑھائی گئی۔ کیا آپ جانتے بھی ہیں کہ ہندی پٹی کی ریاستوں میں دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات میں لاکھوں کی تعداد میں بچے ہر سال میاتھس، انگریزی میں فیل ہو جاتے ہیں، لاکھوں بچے فیل ہو رہے ہیں اور فیل ہونے کے ڈر سے ہاروں بچے امتحانات نہیں لکھتے، پھر بھی آپ نے کسی کو بھی جلوس نکالتے دیکھا ہے کہ ہمارے بچوں کو میاتھس ٹھیک سے نہیں پڑھایا گیا۔ کیا ہندو تنظیم میاتھس اور فزکس کو لیکر احتجاج نہیں کرسکتے کہ ہمارے بچوں کو میاتھس اور فزکس ٹھیک سے نہیں پڑھائی جارہی ہے۔ وہ فیل کیوں ہو رہے ہیں۔ آپ کو بتادوں کے ہمارے ملک میں منشیات کا کاروبار زوروں پر ہے منشیات پکڑے جانے کی خبریں روز منظر عام پر آتی ہیں۔ اب آپ کہیں گے ہزاروں کو کروڑ روپے کے ڈرگس کے پکڑے جانے کی تاریخ کے لکھنے اور تاریخ کے پڑھنے سے کیا تعلق ہے؟ پہلی بات ہزاروں کروڑ کا ڈرگس تو اسی معاشرہ میں پہنچ رہا ہے۔ استعمال ہو رہا ہے، اب رہی دوسری بات تاریخ کی بات کررہا ہوں لیکن 20 ہزار تو کہیں 2000 کروڑ کے ڈرگس پکڑے جانے کی خبر کیوں دکھا رہا ہوں۔ اصل میں رومیلا تھاپر نے ایک مورخ کا ذکر کیا ہے۔ ان کا نام Erick ہے۔ انہوں نے تاریخ لکھی ہے، پڑھی ہے، ریسرچ کی ہے، تاہم انہوں نے کوئی ایسی تنظیم نہیں بنائی جو عدالت میں کسی مسجد کے نیچے کھودنے، سروے کرانے کی درخواست داخل کرتی ہو۔ Erick نے ایسا کوئی کام نہیں کیا تو آپ انہیں یاد کیوں رکھیں گے۔ اس معاملہ میں Erickum بڑے بے کار مورخ ہیں کسی کام کے نہیں لیکن انہوں نے تاریخ کو لے کر ایک بات کہی ہے اور اس کے تناظر میں ہم نے آپ کو ہندوستان میں منشیات پکڑے جانے کی خبروں کے بارے میں واقف کروایا۔ انہوں نے On History نامی کتاب میں لکھا ہے کہ قوم پرست نسل پرست یا انتہا پسندانہ نظریات کے لئے تاریخ ایک خام مال ہے ٹھیک اسی طرح جیسے ہیروئن کا نشہ کرنے والوں کے لئے افیون کے بیچ خام مال ہے۔