بفرزون اور ایف ٹی ایل میں تعمیرات کی ہرگز اجازت نہیں ، اجازت دینے والے عہدیداروں کے خلاف تفصیلات اکٹھا
حیدرآباد۔12۔اگسٹ(سیاست نیوز) شہر میں تالابوں اور کنٹوں میں کی جانے والی تعمیرات کو برخواست کردیا جائے گا اور تالابوں کے تحفظ کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا ۔ بفر زون اور تالابوں میں کی جانے والی تعمیرات اگر اجازت نامہ حاصل کرتے ہوئے بھی کی گئی ہیں تو انہیں غیر مجاز تصور کیا جائے گا کیونکہ بفر زون اور ایف ٹی ایل میں تعمیرات کے لئے اجازت دیا جانا ممکن ہی نہیں ہے اگر کسی نے اجازت حاصل کی ہے اور کسی عہدیدار کی جانب سے تعمیراتی اجازت نامہ جاری کیاگیا ہے تو اس کی مکمل جامع تحقیقات کرتے ہوئے ان عہدیداروں کے متعلق رپورٹ حکومت کو پیش کی جائیں گی۔ شہر حیدرآباد میں اگر تالابوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے اقدامات نہیں کئے جاتے ہیںتو ایسی صورت میں حیدرآباد کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔ کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد انفورسمنٹ‘ ویجلنس اینڈ ڈساسٹر مینجمنٹ مسٹر اے وی رنگاناتھ نے آج پریس کانفرنس کے دوران یہ بات کہی ۔ انہو ںنے ’حیدرا‘ کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں کے سلسلہ میں کہا کہ تالابوں اور جھیلوں میں قبضہ کرتے ہوئے پلاٹس کی فروخت کرنے والے لینڈگرابرس اور بلڈرس میں خوف پیدا کرنے اور ان وینچرس اور پراجکٹس میں جائیداد خریدنے والے معصوم شہریوں میں شعور اجاگر کرنے کے مقصد سے ’حیدرا‘ نے بڑے پیمانے پر کاروائی شروع کی ہے اور ان کاروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ مسٹر اے وی رنگاناتھ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’حیدرا‘ کو تمام متعلقہ محکمہ جات کا مکمل تعاون حاصل ہورہا ہے اور ادارہ کی جانب سے تالابوں کے تحفظ اور ایف ٹی ایل میں ہونے والی تعمیرات کو منہدم کرنے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ انہو ںنے بتایا کہ تالابو ںمیں تعمیرات اور بارش کے دوران پانی جمع ہونے پر حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا جانا درست نہیں ہے اسی لئے حکومت نے پانی جمع ہونے کے مقامات تالاب‘ کنٹہ اور جھیلوں میں کی جانے والی تعمیرات کے علاوہ سرکاری اراضیات کو قبضوں سے محفوظ رکھنے کے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ ان قبضہ جات میں ملوث تمام افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور کسی بھی بخشا نہیں جائے گا۔ مسٹر اے وی رنگاناتھ نے بم رکن الدولہ و نہر حسینی میں ہونے والے قبضہ جات کے خلاف کاروائی کے دوران سائبر آباد کمشنریٹ اور راجندر نگر ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے تعاون کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ پولیس کے علاوہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے بھی مکمل تعاون کیاگیا ۔ انہو ںنے بتایا کہ ارکان اسمبلی یا ارکان قانون ساز کونسل یا کارپوریٹرس کوئی ہوں غیر مجاز و غیر قانونی تعمیرات کسی کی ہوں انہیں منہدم کیا جائے گا۔ مسٹر اے وی رنگاناتھ نے بتایا کہ آئندہ چند ماہ کے دوران ’حیدرا‘ میں عملہ کے تقرر کے ذریعہ بڑے پیمانے پر کاروائیاں کی جائیں گی۔ انہوں نے جی ایچ ایم سی کی جانب سے تعمیراتی اجازت ناموں کے علاوہ بغیر تعمیرات کے OC حاصل کرنے کے واقعہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بلڈرس تعمیرات کے بغیر رہائشی اجازت نامہ حاصل کرتے ہوئے تعمیرات انجام دے رہے ہیں جو کہ غیر قانونی ہے اور ایسی عمارتوں کو منہدم کردیا گیا ہے اور آئندہ بھی اس طرح کی عمارتوں کے خلاف کاروائی سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ کمشنر ای وی ڈی ایم نے بتایا کہ انہدامی کاروائیوں کے ساتھ ’حیدرا‘ عوام میں شعور اجاگر کرنے کی مہم بھی چلا رہا ہے تاکہ ان دھوکہ باز بلڈرس اور ڈیولپرس کی دھوکہ دہی سے انہیں بچایا جاسکے ۔ انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ تالابوں اور کنٹوں اور جھیلوں کے پشتوں میں کئے جانے والے وینچرس میں جائیداد نہ خریدیں اور اگر خرید چکے ہیں تو تعمیرات سے گریز کریں کیونکہ ’حیدرا‘ ان تعمیرات کو لازمی طور پر منہدم کرے گا۔ انہو ں نے بتایا کہ اب تک جو کاروائیاں انجام دی گئی ہیں ان کاروائیوں کے دوران جو گرفتاریاں ہوئی تھیں وہ احتیاطی طور پر کی گئی گرفتاریاں تھیں لیکن اب ’حیدرا‘ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تالابوں ‘ کنٹوں اور جھیلوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف فوجداری مقدمات کے اندراج کے اقدامات کرے گا اور جلد ہی اس سلسلہ میں خصوصی پولیس اسٹیشن کا قیام عمل میں لاتے ہوئے کاروائیوں کا آغاز کیا جائے گا۔مسٹر اے وی رنگاناتھ نے شہر حیدرآباد کے اطراف و اکناف بالخصوص حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے حدود میں موجود تالابوں کی مکمل تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ان تالابوں کے شکم اور ایف ٹی ایل کے احیاء کے اقدامات کئے جائیں گے اور اس میں کسی بھی سیاسی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ حکومت بالخصوص چیف منسٹر اے ریونت ریڈی دونوں شہروں کے تالابوں کے احیاء کے سلسلہ میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے اس ادارہ کا قیام عمل میں لایاہے تو اس کے مقاصدکو بھی پورا کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے جاری ان کاروائیوں کا مقصد شہریوں کو امکانی تکالیف سے محفوظ کرنا ہے اور اگر شہری بھی کسی مقام پر تالاب یا سرکاری اراضیات ‘ پارکس ‘ کمیونیٹی سنٹرس کے علاوہ دیگر عوامی مقاصد کے لئے چھوڑی جانے والی اراضیات پر قبضہ ہورہا ہے تو ایسی صورت میں ’حیدرا‘ میں شکایات داخل کرسکتے ہیں اور ان کی شکایات پر کاروائی کی جائے گی۔3