: حکمراں طبقہ سے قرابت داری کے فائدے :
غیرقانونی تجارت میںبھی کامیا بی یقینی،تاریخی عمارتو ں کی آہک پاشی میں بھی سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد 30 ستمبر :اقتدار اور حکمراں طبقہ سے قربت دولت میں اضافہ کا باعث بنتی ہے اور حکمراں طبقہ کی قربت کے سبب کوئی بھی تجارت کی جائے وہ کامیاب ہی ہوتی ہے خواہ اس میدان میں کتنی ہی مندی کیوں نہ ہو۔شہر میں شادی خانوں کے کاروبار ہوں یا رئیل اسٹیٹ ہو یا پھر تجارت پارچہ کی آڑ میں ہونے والے کاروبار ان کی حقیقت یہی ہے اور ان تاجرین کے تار بھی سیاستدانوں اور برسراقتدار طبقہ سے جڑے ہوتے ہیں اور ان کے یہ کاروبار کبھی نقصان کا سبب نہیں بن رہے ہیں بلکہ وہ ان کاروبار میں تجارتی نقصانات سے بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ سیاستدانوں کی قربت رکھنے والے نہ صرف ان کاروبار میں ہیںبلکہ بعض ایسے کاروبار بھی انجام دیتے ہیں جو کہ صریح غیر قانونی ہوتے ہیں لیکن وہ سیاسی اثر و رسوخ کے سبب ان غیر قانونی سرگرمیوں سے بہتر انداز سے نمٹنے میں کامیاب رہتے ہیں۔حکمراں طبقہ سے قربت اور سیاسی قائدین کو ان کے انتخابات کے دوران درکار سرمایہ کی فراہمی کو ممکن بنانے والے خواہ تالاب کو فروخت کریں یا کسی زمین پر قبضہ کریں ان کو کوئی روکنے والا نہیں ہوتا اور بسا اوقات تو مذہبی اداروں کی جائیدادوں کو بھی فروخت کردیا جاتا ہے لیکن کوئی کچھ نہیں کہتا جس کی وجہ سیاسی قرابتداری ہوتی ہے۔ حکومت ہو یا حکومت کے حلیف ہوں یا پھر ارکان اسمبلی خواہ وہ کسی جماعت سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اپنے دور میں رفقاء کو فائدہ پہنچاتے ہوئے فائدہ حاصل کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے اور اس کے کئی شواہد موجود ہیں ۔ٹھیکہ داروں سے سیاسی قائدین و نمائندوں کے تعلقات بھی ایک اہم ذریعہ ہے جس کے ذریعہ آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے ۔ عوام کی ترقی کیلئے حکومت سے جو رقومات خرچ کی جاتی ہیں وہ عوام کی ہی دولت ہوتی ہے اور حکومت یہ دولت ٹیکس سے حاصل کرتی ہے لیکن جب یہ رقومات ترقیاتی کاموں پر خرچ کی جاتی ہیں تو یہ مخصوص ٹھیکہ داروں کو ہی حوالہ کی جاتی ہیں اور ان میں ٹھیکہ داروں کی بڑی تعداد کا تعلق منتخبہ نمائندوں سے ہوتا ہے ۔شہر میں ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ منتخبہ نمائندوں کے بالخصوص ارکان بلدیہ کے رشتہ دار بلکہ بعض مقامات پر تو فرزندان ہی ٹھیکہ داری کرنے لگے ہیں اس کے علاوہ دوست احباب کو بھی وہ ٹھیکہ دلوایا جاتا ہے جس کے ذریعہ خاصی آمدنی ہوتی ہے۔جن نمائندوں کے رشتہ دار و قریبی دوست و احباب ٹھیکہ دار ہیں ان کی تفصیلات موجود ہیں اسکے علاوہ ٹھیکہ داری کے بلز کے حصہ داروں کی تفصیلات بھی موجود ہیں کہ کس طرح یہ بلز حاصل کئے گئے ہیں۔ شہر میں موجودچارکمان ‘ کلاک ٹاؤرس کے علاوہ معظم جاہی مارکٹ کی آہک پاشی کے کام بھی کچھ اسی طرح کے ہیں۔اتنا ہی نہیں ان عمارتوں کی آہک پاشی کے اقدامات سے محکمہ ٓاثار قدیمہ کے علاوہ ماہرین آثار قدیمہ کی جانب سے عدم اطمینان کے باوجود بھی اسی کمپنی کو یہ تمام ٹھیکہ دیئے جا رہے ہیں جس کے مالک نے انتخابات میں رات کے اندھیرے میں ٹی آر ایس کی مہم چلائی تھی ۔ ممبئی کی کمپنی ہیری کان کو حکومت نے نہ صرف چارکمان ‘ معظم جاہی مارکٹ ‘ مکہ مسجد ‘ کلاک ٹاؤر س کی تزئین نو اور آہک پاشی کے ٹھیکے دئے ہیں جبکہ ماہرین آثار قدیمہ سے کمپنی کے کاموں پر عدم اطمینان کا متعدد مرتبہ اظہار کیا جاچکا ہے لیکن کمپنی کو ٹھیکوں میں سب سے اہم ٹھیکہ تاریخی مکہ مسجد کا ہے اور اس کے علاوہ محبوب چوک گھڑیال اور معظم جاہی مارکٹ کا ہے ۔لکشمی ہیری کان کے ڈائرکٹرس دو بھائی ہیں جو ممبئی میں مقیم ہیں اور ان کا تعلق حیدرآباد سے بلکہ برسر اقتدار طبقہ سے قریبی تعلقات ہیں جس کی وجہ سے انہیں یہ ٹھیکے مل رہے ہیں۔ سرینواس گنگادھر سلگے اور وینو گوپال گنگا دھر سلگے کمپنی کے ڈائرکٹرس ہیں ۔ سرینواس گنگا دھر سلگے کا مختصر تعارف یہ ہے کہ وہ تلنگانہ جاگرتی جو کہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کی دختر کویتا سابق ایم پی کی تنظیم ہے اس کے مہاراشٹر صدر ہیں ۔ سرینواس گنگا دھر سلگے کو کس طرح یہ ٹھیکے فراہم کئے جا رہے ہیں اور ان کے حصول کے ذریعہ ان کی کمپنی کو جو سال 2012 میں ان کارپوریٹ ہوئی ہے کس طرح سے فائدہ حاصل ہورہا ہے اس کی تفصیلات کا بہت جلد افشاء کیا جائے گا کیونکہ ریاست میں اقرباء پروری اور حکمراں طبقہ کی جانب سے مخصوص افراد کو فائدہ پہنچائے جانے کی صرف یہ ایک مثال نہیں ہے بلکہ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔