تالاب میر جملہ اور سلطان شاہی تاریخی اعتبار سے اہمیت کے حامل

   

حیدرآباد ۔ 10 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز) : حیدرآباد میں سلطان شاہی اور میر جملہ تالاب تاریخی علاقے کے طور پر اہم ہیں ۔ جن کا نام 17 ویں صدی کے با اثر فارس مہم جو ، ہیروں کے سوداگر اور بعد میں گولکنڈہ سلطنت کے وزیراعظم ( میر جملہ ) میر محمد امین کے نام پر رکھا گیا ہے ۔ میر محمد امین جنہیں قطب شاہی حکمرانوں کی خدمت میں رہتے ہوئے ’ میر جملہ ‘ کا خطاب دیا گیا ۔ انہوں نے اپنے نام سے ایک بڑا حوض تعمیر کروایا ۔ یہ ٹینک جسے مقامی طور پر ’ تالاب کٹہ ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ شہر کے لیے پانی کا ایک اہم ذریعہ تھا اور مبینہ طور پر اسے نہانے اور یہاں تک کی ہاتھیوں کی لڑائی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا ۔ وقت گزرنے کے ساتھ میر جملہ ٹینک پر تجاوزات کردی گئی ہیں جس کے نتیجہ میں موجودہ دور کے گنجان رہائشی علاقے کو تالاب کٹہ کہا جاتا ہے ۔ شہری ترقی کی وجہ سے اصل ٹینک بڑی حد تک غائب ہوچکا ہے ۔ میر جملہ نے ایک نئی بستی یا محلہ بھی قائم کیا جس کا نام اس نے سلطان شاہی رکھا ۔ یہ علاقہ میر جملہ تالاب ( تالاب کٹہ ) اور دائرہ میر مومن قبرستان کے قریب واقع ہے ۔ یہ علاقہ حیدرآباد کے تاریخی پرانے شہر کا حصہ ہے جو اصل میں ایک فصیل والا شہر تھا جس کی بنیاد محمد قلی قطب شاہ نے 1591 میں رکھی تھی ۔ دائرہ میر مومن قبرستان کی موجودگی کی وجہ سے سلطان شاہی تاریخی اہمیت کا حامل ہے ۔ جس میںکئی قابل ذکر تاریخی شخصیات کے مقبرے موجود ہیں ۔ جن میں میر مومن استرآبادی کے ممبران اور سلاطین شامل ہیں ۔ میر جملہ عاجزانہ آغاز سے فارس میں تیل کے ایک غریب تاجر کے بیٹے کے طور پر ابھرے اور آخری قطب شاہی سلطان ابوالحسن تاناشاہ کا وزیراعظم بنے ۔ انہوں نے ہیروں کی تجارت اور دیگر تجارتی اداروں کے ذریعہ بے پناہ دولت جمع کی اور جنوبی ہندوستان میں کافی سیاسی اور فوجی طاقت حاصل کی ۔ اورنگ زیب کے ماتحت مغلیہ سلطنت سے اس کے آخری انحراف نے گولکنڈہ سلطنت کے زوال میں اہم کردار ادا کیا ۔ اس طرح سلطان شاہی اور میر جملہ تالاب محلہ کے علاقے میر جملہ کے اثر و رسوخ اور قطب شاہی دور میں حیدرآباد کی ترقی میں شراکت کی طبعی میراث ہیں ۔۔ ش