تانڈور میں 52 مساجد کے ائمہ و موذنین کو رہائشی اراضی حوالے

   

مجیب خان صدرنشین اے ایس جی ایم کے ٹرسٹ کا قابل تقلید کارنامہ ، مسجد علی کا افتتاح ، علماء و سیاسی قائدین کی شرکت
تانڈور۔11 فبروری ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) مجیب خان چیئرمین جی ایم کے گروپ آف رئیل اسٹیٹ، بلڈرس اینڈ کنسٹرکشن و فاونڈر چیئرمین اے ایس جی ایم کے چیئرٹیبل ٹرسٹ کی جانب سے ضلع وقارآباد کے تانڈورکے شاہی پور علاقہ میں تعمیر کردہ عالیشان مسجد سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ کا افتتاح عمل میں آیا۔اس موقع پرمنعقدہ تقریب سے اپنے خطاب میں مولانا میر لطافت علی شیخ التفسیر جامعہ نظامیہ، حیدرآبادنے کہا کہ مساجد کو اللہ تعالیٰ نے اپنا گھر قرار دیا ہے روئے زمین پر مساجد اللہ کا سب سے پسندیدہ مقام ہے اورمساجد کے امام معاشرہ کے بھی امام و قائد اور رہنما ہوتے ہیں۔ تانڈور شہر میں عالی شان مسجد کا بنانا مجیب خان کا قابل فخر کارنامہ ہے۔اس تقریب میں محمد مجیب خان بانی و متولی مسجد سیدنا علی المرتضی ؓ و صدر نشین اے ایس جی ایم کے ٹرسٹ کی جانب سے پہلی مرتبہ تاریخی طورپر تانڈورکی مساجد کے 52 مساجدکے ائمہ و موذنین کو بااختیار اور خود مکتفی بنانے اور ان کے معاشی استحکام کی غرض سے مکانات کی تعمیر کے لئے اراضی کی تقسیم کی گئی۔ڈاکٹر مولانا احسن بن محمد الحمومی امام وخطیب شاہی مسجد باغ عام، حیدرآباد نے ائمہ و موذنین کی اہمیت اور ان کی ذمہ داری کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے حدیث کے مفہوم کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام تمام مصلّیوں کی نمازوں اور دینداری کا ضامن ہے۔موذنین امانت دار ہیں،امام نہ صرف مصلے کے ذمہ دار ہوتے ہیں بلکہ محلہ کے مسلمانوں کے بھی ذمہ دار ہوتے ہیں۔ مولانا احسن الحمومی نے کہا کہ اے ایس جی ایم کے ٹرسٹ کے تحت ضرورت مندوں کو غیر سودی قرض فراہم کیا جائے گااور کاروبار کے لئے معاشی مددبھی فراہم کی جائے گی۔مجیب خان بانی و متولی مسجدعلیؓ و صدرنشین اے ایس جی ایم کے ٹرسٹ نے کہا کہ مساجد کی تعمیر کے ساتھ ان کی آباد کاری ضروری ہے۔ جہاں جہاں مسجد ہے اس محلہ کے مسلمانوں پر اس مسجد کے حقوق ہوتے ہیں مساجد سے معاشرہ کے تمام مسائل کا حل ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ مسجد عبادت کے ساتھ ساتھ خدمت خلق کابھی مرکز ہے۔مجیب خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے غربت سے نکل کر تجارت کی اور اس میں ترقی کی تو قوم کی خدمت کے متعلق ایک جذبہ پیدا ہوااورذہن میں مسجد کی تعمیر کے ساتھ ائمہ و موذنین کی رہائش کے بارے میں بھی خیال آیا۔ اسی لئے یہ ایک ادنی کوشش ہے اوریہ ہمارے کاموں کا آغاز ہے اللہ کی رضا ہی ہماری اصل کامیابی ہے۔وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کے بڑے بھائی و انچارج کانگریس کوڑنگل انومالا تروپت ریڈی نے اپنے خطا ب میں کہاکہ کانگریس حکومت اقلیتوں بالخصوص مسلمان کی ترقی کے لئے پابند عہد ہے۔ انہوں نے اس کڑوے سچ کا اظہار کیا کہ اگر وقف جائیدادوں کا تحفظ کرتے ہوئے ان سے مسلمانوں کو مستفید کیا جائے تو مسلمانوں کو کسی بھی حکومت سے کسی بھی قسم کی مدد درکار نہیں ہوگی۔انہوں نے حلقہ اسمبلی کوڑنگل کی طرز پر تانڈور کی ترقی کے اقدامات کا بھی تیقن دیا۔ گورنمنٹ چیف وہپ ڈاکٹر پی۔مہندرریڈی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماضی میں مقامی مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے کئی ایک اقدامات کئے گئے۔ رکن اسمبلی نے تانڈور اور مسلمانوں کی ترقی کے لئے ہمہ وقت تعاون کاتیقن دیا۔محمد اظہر الدین نائب امیر جماعت اسلامی ہندتلنگانہ و آندھرا نے مجیب خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہورہا ہے کہ ایک شخص نے اپنی انتھک محنت اور انفرادی کوشش کے ذریعہ تانڈور کے ائمہ و موذنین کے لئے ارضی فراہم کی اور یہ مجیب خان کامثالی اور یادگارکارنامہ ہے۔سید عظمت اللہ حسینی چیئرمین وقف بورڈ تلنگانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے کہ ائمہ و موذنین کے لئے ماہانہ اعزازیہ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت اب وقف جائیدادوں پر نظر بد قائم کرتے ہوئے مسلمانوں کی معیشت کو کمزور کرنے کی کوشش میں مصروف ہے اور ضروری ہے کہ ہم وقف جائیداد وں سے متعلق حکومت کی کسی بھی قانون سازی کے خلاف متحد ہوں۔اس تقریب سے مولانا ڈاکٹر محمد عبدالعلیم اسوسی ایٹ پروفیسر فاضلاتی تعلیم مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، محتشم علی خان مولانا معراج الدین ابرار،مولانا حسان فاروقی ذمہ دارسنی دعوت اسلامی ، مولانا خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری جمعیتہ العلماء، مولانا عبداللہ اظہر قاسمی، سیدکمال اطہر، مفتی محمدحسین قاسمی ،مولانا حافظ محمد شکیل احمد نظامی، سعید عبداللہ مبشرکے علاوہ دیگر نے بھی اپنے خطاب میں کہا کہ ہر مسلمان لازمی طورپر یہ طئے کرلے کہ مساجد کو آباد رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ مجیب خان نے امت کے ثروت مند طبقہ کو اپنے اس عمل کے ذریعہ ایک بہترین پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی دولت کے ذریعہ امت کی ترقی ، فلاح و بہبوداور امت میں معاشی اور فلاحی کام بھی کئے جاسکتے ہیں۔دیگر اہل ثروت کو بھی علماء و حفاظ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ مولانا شاہ حسن بن محمد الحمومی القادری (مدینہ منورہ) کی خصوصی دعا پر تقریب کا اختتام عمل میں آیا جس میں کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی۔