تبادلوں کے لیے ٹیچرس منتظر ، 72 ہزار درخواستیں وصول

   

ہائی کورٹ کا حکم التواء ، گرمائی تعطیلات میں تبادلے ہونے کے قوی امکانات
حیدرآباد ۔ 22 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : ایک طرف عدالتی مقدمات دوسری طرف ایم ایل سی انتخابات ، امتحانات اور گرمیوں کی تعطیلات کے مصروف ترین شیڈول سے ٹیچرس کے تبادلوں اور ترقی کا عمل عارضی طور پر تعطل کا شکار ہوگیا ہے ۔ ٹیچرس تنظیموں کی جانب سے ترقی و تبادلوں کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ ان رکاوٹوں کو دور کرنا اعلیٰ عہدیداروں کے لیے بڑا مسئلہ بن گیا ہے ۔ واضح رہے کہ حکومت نے ٹیچرس کے تبادلوں اور ترقیوں کے لیے گذشتہ ماہ ہی شیڈول جاری کیا تھا ۔ جس کے بعد پہلے مرحلے میں تقریبا 59 ہزار درخواستیں موصول ہوئی بعد ازاں عدالت کے حکم کے مطابق جی او 317 کے ذریعہ تبادلے ہونے والے اساتذہ کو بھی موقع فراہم کیا گیا جس سے 13,904 ٹیچرس نے درخواستیں داخل کی ہیں ۔ اس طرح مجموعی طور پر 72 ہزار سے زائد ٹیچرس نے دو مرحلوں میں تبادلوں کے لیے درخواستیں داخل کی ہیں ۔ لیکن غیر میاں بیوی ٹیچرس تنظیموں نے ہائی کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے تبادلوں پر 14 مارچ تک حکم التواء جاری کرادیا ہے ۔ ٹیچرس تنظیموں کی جانب سے حکم التواء کو برخاست کرانے کے لیے حکومت اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ عہدیداروں پر دباؤ بنایا جارہا ہے ۔ فی الحال محبوب نگر ، رنگاریڈی ، حیدرآباد ٹیچرس ایم ایل سی کوٹہ نشست کے لیے انتخابات منعقد ہورہے ہیں ۔ ان انتخابات میں ٹیچرس کی اہم تنظیموں کی جانب سے امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔ جس کی 13 مارچ کو رائے دہی مقرر ہے ۔ اگر رائے ہی سے قبل تبادلوں اور ترقی کا عمل مکمل ہونے پر اساتذہ کے زیادہ ووٹ ملنے کی ٹیچرس تنظیمیں امید کررہی ہیں ۔ اس لیے وہ عہدیداروں پر حکم التواء برخاست کرانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں ۔ 3 اپریل سے ریاست میں دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہورہا ہے ۔ اس دوران تبادلوں کے عمل کو جاری رکھنا مشکل ہے ۔ جس کے بعد 23 اپریل سے گرمائی تعطیلات کا آغاز ہوگا ۔ اگر ہائی کورٹ کی جانب سے تبادلوں کے عمل کو جاری رکھنے کی اجازت دی جاتی ہے تو گرمائی تعطیلات میں تبادلوں کے عمل کو جاری رکھنے کا قوی امکان ہے ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد سال 2015 میں ٹیچرس کے تبادلے اور ترقیاں کی گئی ۔ جس کے بعد سال 2018 میں صرف ٹیچرس کے تبادلے کئے گئے ۔ عام طور پر ہر دو سال میں ایک مرتبہ ٹیچرس کے تبادلے کرنے اور اس سے مخلوعہ ہونے والی جائیدادوں پر فوری ترقی دی جانی چاہئے ۔ ریاست میں 7 سال سے ٹیچرس کو ترقی نہیں دی گئی ۔ ریاست میں 1,05,164 لاکھ ٹیچرس خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ ان میں 75 فیصد ٹیچرس تبادلوں کے لیے اہل ہیں ۔ اس مرتبہ 72 ہزار ٹیچرس نے تبادلوں کے لیے درخواست دی ہے ۔ فی الحال ہیڈ ماسٹرس کی 2 ہزار جائیدادیں مخلوعہ ہیں ۔ اس طرح ایک ہی اسکول میں 8 سال خدمات مکمل کرنے والے تقریبا 800 ہیڈ ماسٹرس ہیں ۔ 7111 اسکول اسسٹنٹس کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں ۔ ان میں 70 فیصد ایس جی ٹیز کو ترقی دیتے ہوئے ان جائیدادوں کو بھرتی کئے جائیں گے ۔۔ ن