تبریز انصاری قتل کیس میں 10 ملزمین خاطی ، سزاؤں کا 5 جولائی کو اعلان

   

مظلوموں اور ہجومی تشدد کے متاثرین کی مدد میں حیدرآباد سب سے آگے
جھارکھنڈ کی مقامی عدالت کے فیصلہ پر مسرت ، عطیہ دہندگان سے جناب زاہد علی خاں اور افتخار حسین کا اظہار ممنونیت
حیدرآباد ۔ 28 ۔ جون : ( سیاست نیوز) : جھارکھنڈ میں چار سال قبل فرقہ پرست درندوں نے 22 سالہ نوجوان تبریز انصاری کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا اور اس سلسلہ میں پولیس کی مجرمانہ غفلت و تساہل پر سارے ملک میں برہمی بھی ظاہر کی گئی تھی ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ تبریز انصاری کی کم عمر بیوہ اور دوسرے رشتہ داروں کو کبھی انصاف نہیں ملے گا لیکن ہمارے ملک میں آج فرقہ پرستوں کے زور ان کی درندگی ، اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے باوجود قانون کی حکمرانی ہے چنانچہ جھارکھنڈ کی ایک عدالت نے تبریز انصاری قتل کیس کے 13 ملزمین میں سے دس کو خاطی قرار دیا ، ناکافی شواہد کے باعث دو کو رہا کردیا ( جب کہ ایک مجرم اپنی موت آپ مر گیا ) ۔ اب ان دس ملزمین کی سزاؤں کا 5 جولائی کو اعلان کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ 18 جون 2019 کو پونہ میں مزدور اور ویلڈر کی حیثیت سے کام کرنے والے تبریز انصاری کو جھارکھنڈ کے سرائی کیلا کھر ساون میں اس وقت ہجومی تشدد کا نشانہ بناکر شہید کردیا گیا تھا جب وہ عید منانے کے لیے اپنے گاوں واپس ہوا تھا ۔ اس وقت تبریز انصاری کی شادی ہوئے صرف 29 دن ہوئے تھے ۔ اس پر فرقہ پرست درندوں نے چوری کا الزام عائد کیا اور پھر بجلی کے کھمبے سے باندھ کر شدید زد و کوب کیا ۔ کافی تاخیر سے پولیس وہاں پہنچی اور غنڈوں درندوں کو گرفتار کرنے کی بجائے ادھ مرے تبریز انصاری کو حراست میں لے لیا اور اس کے خلاف چوری کے الزام میں کئی دفعات کے تحت مقدمہ بھی درج کردیا ۔ ان درندوں نے تبریز انصاری کو نہ صرف مار پیٹ کی بلکہ جئے شری رام کے نعرے لگانے پر بھی مجبور کیا ۔ 22 جون کو وہ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔ اب عدالت نے آئی پی سی کی دفعہ 304 کے تحت 10 ملزمین کو خاطی قرار دیا جن میں پرکاش منڈل عرف پپو منڈل ، بھیم سنگھ منڈا ، کمل مہاتو ، مدن نائیک ، اتول مہانی ، سونا موپردھان ، وکرم منڈل چمو نائک ، پریم چند مہالی اور مہیش مہالی شامل ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ ملک فرقہ پرستوں نے حالات اس قدر ابتر کردئیے ہیں کہ مظلوم مسلمانوں کے لیے انصاف کا حصول نا ممکن دکھائی دیتا ہے کیوں کہ جب کوئی نوجوان ہجومی تشدد میں شہید کردیا جاتا ہے تو سب سے پہلے اس کے خاندان پر غربت کی بجلی گرتی ہے ۔ چولہا بند ہوجاتا ہے ۔ بچوں کی تعلیم چھوٹ جاتی ہے ۔ شہید کے ماں باپ ، بھائی بہن اور بیوی قانونی لڑائی لڑتے ہوئے انصاف حاصل کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے ۔ ایسے میں ان کی مالی مدد ضروری ہوجاتی ہے ۔ ایسے ہی مظلوموں کی مدد کے معاملہ میں روزنامہ سیاست ہمیشہ آگے رہا ہے ۔ ایڈیٹر جناب زاہد علی خاں کی قیادت میں مظلوم و متاثرین کے خاندانوں کی مدد کے لیے خصوصی مہم چلائی ۔ اہل خیر حضرات سے تعاون کی اپیل کی اور ان میں انصاف کے حصول کا جذبہ پیدا کیا ۔ اس کام میں فیض عام ٹرسٹ اور اس کے سکریٹری جناب افتخار حسین نے بھی ہمیشہ تعاون کیا ۔ روزنامہ سیاست اور سیاست ڈاٹ کام پر تبریز انصاری کی بیوہ اور خاندان کے لیے جناب زاہد علی خاں ، جناب افتخار حسین اور فیض عام ٹرسٹ کے ٹرسٹی ڈاکٹر مخدوم محی الدین نے اپیلیں جاری کی تھیں اور اللہ تعالیٰ نے ان اپیلوں کا ہمدردانہ ملت پر ایسا اثر ہوا کہ تبریز کی بیوہ اور ارکان خاندان کو اچھی خاصی مالی امداد حاصل ہوئی ۔ جناب زاہد علی خاں ، جناب افتخار حسین اور ڈاکٹر مخدوم محی الدین نے قارئین سیاست ، ہمدردان ملت ، فیض عام ٹرسٹ کے عطیہ دہندگان کا بطور خاص شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان لوگوں نے ہمیشہ مظلوموں ، کمزوروں ، ضرورت مندوں اور شہدا کے خاندانوں کی مدد میں خود کو آگے رکھا ۔ دوسری طرف قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ تبریز کے مجرمین کو 10 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے ۔۔