تبلیغی جماعت کے سینکڑوں مبلغین قرنطینہ کے بعد ڈسچارج

   

مشتبہ افراد کو گھروں پر قرنطینہ کی تاکید ، مولانا حافظ پیر شبیر احمد کی عہدیداروں کو توجہ دہانی پر کارروائی
حیدرآباد۔9اپریل(سیاست نیوز) تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مبلغین کو قرنطینہ کے عمل سے گذرنے کے بعد گذشتہ شب سے ان کے ڈسچارج کا عمل شروع کیا جاچکا ہے اور انہیں 14 یوم کے گھریلو قرنطینہ میں رہنے کی تاکید کے ساتھ روانہ کیا جانے لگا ہے ۔ صدر شفاء خانہ یونانی چارمینار سے گذشتہ شب 209 مبلغین کو ان کے قرنطینہ کی مدت مکمل ہونے کے بعد گھر واپس ہونے کی اجازت دے دی ہے ‘ اسی طرح ایل وی پرساد آئی ہاسپٹل میں قرنطینہ کئے گئے 120 مبلغین کو بھی قرنطینہ کی مدت ختم ہونے کے بعد گھروں کو روانہ ہونے کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ تلنگانہ کے کئی اضلاع بشمول عادل آباد‘ کریم نگر کے علاوہ دیگر مقامات پر سینکڑوں کی تعداد میں مبلغین کو قرنطینہ میں رکھنے کے اقدامات کئے گئے تھے اور 8 اپریل کو ان کے قرنطینہ کی مدت کے خاتمہ کے بعد ہزاروں مبلغین کو جنہیں شبہات کی بنیاد پر قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اب قرنطینہ سے ڈسچارج کیا جانے لگا ہے اور انہیں اس بات کی تاکید کی جا رہی ہے کہ وہ اگلے 14یوم کے دوران گھر میں قرنطینہ میں رہیں اور کسی بھی قسم کی شکایت کی صورت میں فوری ایمرجنسی ٹیم سے رابطہ قائم کریں۔ مولاناحافظ پیر شبیر احمد صدر جمیعۃ علمائے ہند اے پی و تلنگانہ نے تبلیغی جماعت کے ان مبلغین کو بھی قرنطینہ میں رکھے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا جن میں کسی قم کی علامات نہیں پائی جاتی بلکہ انہیں مبلغین سے ملاقات اور ان کے ساتھ نمازوں کی ادائیگی کے سبب قرنطینہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اب جبکہ قرنطینہ کی مدت ختم ہوچکی ہے تو ایسی صورت میں ان کو مزید ہراساں کرنا درست نہیں ہے ۔ انہوں نے محکمہ صحت اور وزارت صحت کے عہدیداروں کو مشورہ دیا کہ وہ خصوصی ہدایات کے ساتھ ان افراد کو قرنطینہ سے ڈسچارج کردیں جن میں کوئی علامات نہیں پائی جاتی اور ان کو اگر لازمی ہو تو گھریلو قرنطینہ کی تاکید کی جائے ۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر کی مداخلت اور مجاز عہدیداروں کی توجہ دہانی کے بعد ریاست تلنگانہ کے بیشتر تمام اضلاع میں قرنطینہ میں رکھے گئے ہزاروں مبلغین کو گھروں میں قرنطینہ کرنے کی تاکید کے ساتھ روانہ کردیا گیا ۔ شہر حیدرآباد میں کورونا وائرس کے شبہ میں قرنطینہ کئے جانے والے سینکڑوں افراد کو ڈسچارج کئے جانے کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بڑی تعداد میں جن مبلغین کو قرنطینہ کیا گیا تھا ان میں 95 فیصد تعداد میں کوئی علامات ہی نہیں ہیں اور نہ ہی ان کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا ہے ۔