ہمدردی کے جذبے کو اہمیت دیتا کور ہاسپٹل
ہسپتال مریض کے لئے ایک امید کی جگہ ہوتی ہے۔ کوئی بھی مریض جب کسی مریض میں مبتلاء ہوتا ہے یا صحت کے معاملے میں کسی پریشانی میں ہوتا ہے، جسے شدت سے اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ اس کا مرض ڈاکٹر کے پاس گئے بغیر دور نہیں ہو سکتا، اسی وقت وہ ہسپتال سے رجوع ہوتا ہے۔ ایسے وقت میں ہسپتال کا ماحول اور ڈاکٹر کی ہمدردی اس کے لیے بڑی اہمیت رکھتی ہے۔عطاپور رنگ روڈ کے پلر نمبر 202 کے پاس ڈی مارٹ کے بالکل پیچھے ہیپی ہوم میں واقع کور ہاسپٹلز کے بانی اور ایم ڈی ڈائریکٹر حبیب اللہ شیخ محمد سے جب ہم ملاقات کرتے ہیں تو اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ ان کے پاس انسانیت اور ہمدردی کا جذبہ تجارت کے جذبے پر حاوی ہے۔ مکہ مکرمہ میں تقریبا 40 سال تک سعودی عرب کی منسٹری آف ہیلتھ میں خدمات انجام دینے کے بعد اپنے وطن واپس لوٹ کر انہوں نے کور ہاسپٹل کا قیام کیا ہے۔ یہ ایک ملٹی اسپیشالیٹی ہاسپٹل ہے، جہاں مختلف امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر حبیب اللہ مانتے ہیں کہ ہر قسم کے مریض کو کفایتی علاج مہیا کرانا ہی ان کے ہاسپٹل کا پہلا مقصد ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہاں مرض کا علاج کیا جاتا ہے اور سب سے پہلے مریض کے ساتھ ہمدردی ضروری ہے۔ یہاں بہترین ڈاکٹروں کی ٹیم موجود ہے،جن میں جنرل فزیشئن، سرجن کے ساتھ ساتھ ماہرین جیسے گائناکالوجسٹ، آرتھوپیڈکس کارڈیالوجسٹ، پیڈیاٹریشن، یورولوجسٹ اور آرتھوڈنٹل سرجن کی خدمات حاصل ہیں، سانس کی بیماری جیسے استھما، پیٹ کی بیماریاں، نفسیاتی بیماریاں اور مختلف قسم کی سرجری کی سہولیات کے لئے ماہرین ایک بڑی ٹیم موجود ہے۔ ساتھ ہی ساتھ بلڈ بینک کی سرویس بھی موجود ہے۔ ہاسپٹل اپنے قیام کے تین سال مکمل کر رہا ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں بڑی تعداد میں مریضوں کا کامیاب علاج کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ 24 گھنٹے کی آؤٹ پیشنٹ اور ان پیشنٹ سرویس یہاں موجود ہے۔ ڈاکٹر حبیب اللہ بتاتے ہیں کہ زیادہ تر ڈاکٹر ایسے ہیں، جو مکہ مکرمہ میں منسٹری آف ہیلتھ میں کام کر چکے ہیں، ہسپتال میں مریض کی رضا کو اہمیت دی جاتی ہے۔ غیر ضروری خرچ سے بچانے کی پوری کوشش کی جاتی ہے۔ ہاسپٹل کی خصوصیات میں کریٹیکل کیر،آئی سی یو یونٹ اور ٹرامہ سینٹر کے علاوہ لیپرواسکوپک سرجری، نیورو سرجری اوردیگر ایڈوانس سرجری کا شعبہ ساری سہولتوں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کی کوشش ہے کہ علاج کے بنیادی اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی خدمت جاری رکھی جائے۔ جو لوگ اپنے مسائل اور بیماریوں کی شکایت لے کر ہسپتال آتے ہیں وہ خوشی اور سکون سے گھر جائیں۔
اصلی جڑی بوٹیوں کے لیے شہرت رکھتا ہے حکیم احمد علی وہاب دواساز
دنیا نے انگریزی طریقے علاج میں بہت ترقی کر لی ہے، اس کے باوجود یونانی ادویات اور جڑی بوٹیوں پر لوگوں کا بھروسہ اور ایقان بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ ہے، اس کا سائیڈ ایفکٹ یعنی ضمنی اثرات سے پاک ہونا۔ یونانی ادویات اور جڑی بوٹیوں کے لیے حیدرآباد میں نامپلی ایک مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لئے بھی کہ یہاں درگاہ یوسفین چوراہے کے بالکل پاس مشہور حکیم احمد علی وہاب دواساز کی دکان ہے۔حکیم وہاب صاحب اپنے دور کے مشہور حکیم رہے ہیں۔ 1956 میں یہاں انہوں نے دواسازی کا کام شروع کیا تھا اور آج ان کے پوتے محمد سعادت اسے بخوبی سنبھال رہے ہیں۔ ان کے والد حکیم احمد علی بھی حکمت کے ساتھ دواسازی میں مصروف ہیں۔ سعادت بتاتے ہیں کہ دواسازی میں اصلی جڑی بوٹی کی پہچان ہی سب سے بڑا کام ہے۔ لوگوں کو اس بات کا شعور ہونا چاہیئے کہ کسی بھی مرض کے علاج کے لیے جڑی بوٹی کا اصلی ہونا ضروری ہے، ورنہ وہ صرف مغزیات بن کر رہ جاتے ہیں۔حکیم احمد علی وہاب دواساز کی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے یونانی میں دس سے زائد پروڈکٹ دئیے ہیں، جسے لوگ استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا مخصوص پروڈکٹ یونانی پنجیری کافی مشہور ہے، جسے ہر عمر کے لوگ طاقت کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ اصلی، جڑی بوٹیوں، گوند اور سوکھے میووں کا مرکب ہے۔ اس کے علاوہ باسٹھ بوٹی ہیئر آئل بھی لوگوں کا آزمایا ہوا ہے۔ یہ بالوں کا تیل ہے، جو کافی لمبے عرصے سے لوگ استعمال کر رہے ہیں۔ اس سے بالوں کے جملہ امراض دور ہوتے اور مرد اور خواتین دونوں کے لیے فائدہبخش ہے۔ایک اور پروڈکٹ معجون محافظ بدن، نظام کے دور سے چلا آ رہا ہے۔ مردانہ طاقت، جسمانی کمزوری، کمردرد،جوڑوں کا درد وغیرہ کے لیے کافی فائدے مند ہے۔ یہ خالص جڑی بوٹی سے بنا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ درد راحت، ویٹ لاس سلم اینڈ ہیلتھی، چورن کشمیری، معجون مکی، سفرا شکن، منجن اکسیر دانت جیسے کئی پروڈکٹ کافی مقبول ہیں۔ محمد سعادت بتاتے ہیں کہ ان کے دادا اور والد سے چلی آ رہی علاج کی روایتوں اور ان کی بنائی گئی ادویات اور فارمولوں کی حفاظت کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی پوشیدہ امراض کی دوائیوں کے مرکب ان کے پاس محفوظ ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ڈرائی فروٹ میں بھی آج کل بہت سارا نقلی مال بازار میں آ گیا ہے، لوگوں کو اس کا شعور بھی ضروری ہے۔ اس بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ان کی دکان پر گاہکوں کو اس بارے میں بتایا بھی جاتا ہے کہ کونسی چیزیں کس ملک کی اصلی پیداوار ہیں اور ان کے استعمال کا اثر کس طرح ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ا ن کی دواسازی میں بھروسہ کرکے دور دور سے آتے ہیں۔