نئی دہلی۔17؍اگست ( ایجنسیز) مجوزہ دو طرفہ تجارتی معاہدے کیلئے مذاکرات کے اگلے دور کیلئے 25 اگست کو ہندوستان آنے والی امریکی ٹیم کا دورہ ملتوی ہونے کا امکان ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ زراعت اور ڈیری کے شعبوں میں مارکٹ تک رسائی چاہتا ہے لیکن ہندوستان کی جانب سے اس مطالبہ کو تسلیم کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔اس دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت کے چھٹے دور کیلئے امریکی ٹیم کو ہندوستان آنا تھا۔ یہ مذاکرات 25 سے 29 اگست تک ہونے تھے۔ میڈیا کے مطابق اس دورے کے دوبارہ شیڈول ہونے کا امکان ہے۔میٹنگ کو ملتوی یا ری شیڈول کیا جانا اس لیے اہم ہے کیونکہ امریکہ نے ہندوستانی اشیاء پر 50 فیصد کا بھاری ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ ہندوستان پر زراعت اور ڈیری جیسے اہم شعبوں میں وسیع تر مارکیٹ تک رسائی کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ہندوستان اسے قبول نہیں کرسکتا کیونکہ اس سے چھوٹے اور معمولی کسانوں کی روزی روٹی متاثر ہوگی۔ ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہمارے کسانوں کا مفاد ہمارے لیے اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری کسانوں کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔امریکہ اور ہندوستان نے دو طرفہ تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے کو ستمبر۔ اکتوبر 2025 تک مکمل کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ دونوں ممالک دو طرفہ تجارت کو موجودہ 191 بلین امریکی ڈالر سے دوگنا کرکے 2030 تک 500 بلین امریکی ڈالر تک پہنچانے کا نشانہ لے کر چل رہے ہیں۔
امریکہ میں داخل ہونے والے ہندوستان سامان پر 25 فیصد ٹیرف سات اگست سے نافذ العمل ہو گیا ہے جب کہ روس سے خام تیل اور فوجی سازوسامان خریدنے کی وجہ سے ہندوستان پر عائد 25 فیصد اضافی ٹیرف 27 اگست سے لاگو ہوگا۔وزارت تجارت کی رپورٹ کے مطابق اپریل سے جولائی کے دوران امریکہ کو ہندوستان کی برآمدات 21.64 فیصد سے بڑھ کر 33.53 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں۔ اس کے علاوہ درآمدات 12.33 فیصد سے بڑھ کر 17.41 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں۔ 2025.26 اپریل سے جولائی کی مدت میں (US$12.56 بلین کی باہمی تجارت) میں امریکہ ۔ہندوستان کا بڑا تجارتی پارٹنر تھا۔