مالکین جائیداد اور کرایہ داروں کے درمیان تناؤ ، کرایوں میں کمی پر زور ، حکومت کی عدم توجہ سے روز بروز مسائل میں اضافہ
حیدرآباد۔14مئی(سیاست نیوز) رہائشی کرایوں کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات نے کرایہ داروں کو راحت فراہم کردی ہے لیکن اب تجارتی کرایہ داروں کے مسائل میں اضافہ ہونے لگا ہے اور کرایہ کی ملگیوں اور کامپلکس کے علاوہ مالس میں کرایہ پر جگہ حاصل کرتے ہوئے کاروبار کرنے والوں کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا ہے کیونکہ مالکین جائیداد کی جانب سے ان کے کرایوں میں کوئی تخفیف نہ کرنے کا اعلان کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ انہیں لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران کا بھی کرایہ اداکیا جانا چاہئے ۔ شہر کے کئی علاقو ں میں بڑے تجارتی کامپلکس میں کرایہ داروں کے مسائل میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے اور جو لوگ کرایہ ادا کرنے سے قاصر ہیں وہ تجارت کو پوری طرح سے ختم کرنے کے لئے منصوبہ بندی کرنے لگے ہیں۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے اضلاع میں موجود سوپر مارکٹس کے علاوہ ملٹی نیشنل کمپنی کی جانب سے چلائے جانے والے تجارتی مراکز کی جانب سے مالکین جائیداد کو نوٹس روانہ کرتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ وہ 50فیصد کرایہ اداکرنے کے موقف میں ہیں اگر مالک جائیداد 50 فیصد کرایہ قبول کرنے کیلئے تیار ہیں تو وہ اپنے تجارتی مرکز کو برقرار رکھیں گے بصورت دیگر وہ ان مراکز کو بند کرنے کے متعلق فیصلہ کرچکے ہیں ان ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بڑے تجارتی اداروں کی جانب سے کئے جانے والے اس فیصلہ کے آگے مالکین جائیداد مجبور ہیں اور وہ ان کے 50فیصد کرایہ کو قبول کرنے کے لئے تیار ہونے لگے ہیں اور اس بات پر آمادگی ظاہر کررہے ہیں لیکن بڑے شاپنگ مالس یا مصروف تجارتی علاقوں میں چھوٹے کاروبار کرنے والوں کی جانب سے کی جانے والی درخواست کو مالکین جائیداد کی جانب سے قبول نہیں کیاجا رہاہے جس کے سبب وہ اپنے کاروبار کو ختم کرنے کے متعلق غور کرنے لگے ہیں۔ شہر حیدرآباد سے لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے ساتھ ہی کئی سرکردہ ہوٹلوں اور اشیائے خورد ونوش کے مراکز بند ہوجائیں گے کیونکہ ان مقامات پر خدمات انجام دینے والے بیرونی ریاست کے عملہ کی واپسی کے بعد اب ان اداروں کو چلانے والوں کی جانب سے کہا جا رہاہے کہ انہیں خود اس بات کی امید نہیں ہے کہ یہ عملہ واپس آئے گا اور بند رکھ کر کسی بھی مقام کا کرایہ ادا کیا جاسکے ایسے حالات نہیں ہیں ۔ مالکین جائیداد کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے تجارتی کرایہ داروں کے سلسلہ میں کوئی رہنمایانہ خطوط جاری نہیں کئے گئے ہیں جس کے سبب کرایہ دار اور مالک جائیداد کو مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور جن کا انحصار جائیدادوں کے کرایہ پر ہے ان کیلئے انتہائی مشکل کا وقت ہے لیکن اس کے باوجود شہر حیدرآباد میں چھوٹے تاجرین کے مسائل میں کرایہ کے سبب مزید اضافہ ہوتا جا رہاہے۔ تجارتی برادری بالخصوص مالکین جائیداد اور تاجرین میں یہ احساس پیدا ہوتا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد میں لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے فوری بعد جو صورتحال پیدا ہوگی اس میں تجارتی جائیدادوں کے کرایوں میں زبردست گراوٹ ریکارڈ کی جائے گی کیونکہ بیرونی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کی واپسی کے علاوہ دیگر کئی اہم امور کے سبب تجارتی سرگرمیوں کے فوری بحال ہونے کی توقع نہیں ہے۔