تحدیدات میں نرمی کے بعد جنوبی کوریا ‘ جرمنی و اٹلی میں وائرس کا دوبارہ خطرہ

,

   

عوامی صحت کے تحفظ اور معیشت کے احیاء میں توازن پیدا کرنے کے اقدامات ۔ نائیٹ کلبس ‘ بارس وغیرہ دوبارہ بندکردئے گئے

روم 10 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) جنوبی کوریاء کے دارالحکومت میں ہفتہ کو 2100 باروں و نائیٹ کلبس کو بند کروادیا گیا کیونکہ ان مقامات پر کورونا سے عوام کے متاثر ہونے کے اندیشے ظاہر کئے جا رہے تھے ۔ جرمنی میں بھی مسالخ میں کورونا وائرس کے دوبارہ پیدا ہونے کے اندیشوں کے بعد تشویش پیدا ہوگئی ہے جبکہ اطالوی حکام اس بات پر متفکر ہیں کہ لوگ لاک ڈاون کی تحدیدات میں نرمی کے بعد ایک دوسرے سے زیادہ خوشدلی سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ مختلف ممالک کی جانب سے اپنی معیشتوں کو دوبارہ بحال کرنے کے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے اور ایسے میں وائرس کے اندیشوں اور دوسری لہر کے خطرات کی وجہ سے حکام انتہائی تشویش کا شکار ہیں۔ دنیا بھر میں امریکہ اور شدید متاثرہ دوسرے ممالک اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ وہ کس طرح سے تجارت و کاروبار اور عوامی سرگرمیوں پر تحدیدات میں نرمی پیدا کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی ان ممالک کا اس بات پر بھی غور ہے کہ تحدیدات میں نرمی کی وجہ سے وائرس دوبارہ شدت کے ساتھ سرابھارنے نہ پائے ۔ نیویارک میں گورنر اینڈریو کیومو نے بتایا کہ وہاں حالات میں قدرے نرمی کے بعد وائرس کے پھیلاو کی اطلاعات مل رہی ہیں اور تین بچے اس سے متاثر ہوکر فوت ہوگئے ہیں۔ کہا گیا ہے ان بچوں میں امراض قلب کی شکایت بھی رہی ہے ۔ ساتھ ہی سارے نیویارک اسٹیٹ میں جملہ 73 بچوں میں اسی طرح کی علامات پائی گئی ہیں اور یہی بات حکام کیلئے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے ۔ واضح رہے کہ امریکی ریاست نیویارک ملک میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے اور لاکھوں افراد اس وائرس کا شکار ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد اس کی وجہ سے لقمہ اجل بھی بن گئے ہیں ۔

اسی طرح جرمنی میں بھی حکام اس بات سے فکرمند ہیں کہ اس کے مسالخ میں اس وائرس کے دوبارہ ابھرنے کی اطلاعات ہیں۔ جرمنی کورونا وائرس سے شدید متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے ۔ یہاں بھی لاکھوں افراد نہ صرف متاثر ہوئے ہیں بلکہ ہزاروں افراد اس کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر گئے ہیں۔ جرمنی میں بھی کورونا لاک ڈاون کے بعد اب یہ پہلا ہفتہ تھا جس میں قدرے نرمی دی گئی تھی اور کچھ پابندیوں کو ختم کیا گیا تھا ۔ اسی ہفتے کورونا کے شدت کے ساتھ ابھرنے کے اندیشے پیدا ہوگئے ہیں ۔ اسی طرح بیلاروس سے موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ یہاں ہزاروں افراد عوامی تقاریب میں حصہ لے رہے ہیں کیونکہ بیلاروس میں کورونا وائرس کی وجہ سے کسی طرح کی پابندیاں عائد نہیں کی گئی ہیں۔ بیلاروس کے صدر نے کورونا وائرس کو ایک نفسیاتی حربہ قرار دیا تھا جبکہ روس میں صورتحال اس سے مختلف ہے ۔ روس میں یومیہ ہزاروں افراد کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں اور یہاں لاک ڈاون عائد کردیا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے پابندیاں بھی عائد ہیں۔ جو اطلاعات ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں چار ملین سے زیادہ افراد کو رونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق 279,000 افراد کی موت واقع ہوگئی ہے ۔ جان ہاپکنس یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے بموجب امریکہ کے علاوہ اسپین ‘ فرانس ‘ اٹلی اور برطانیہ بھی اس وائرس کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے ہیں اور یہاں بھی ہزاروں افراد اس وائرس کی وجہ سے جان گنوا بیٹھے ہیں۔

پابندیوں میں قدرے نرمی کے بعد جنوبی کوریا اورجرمنی کی جانب سے وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کردئے گئے ہیں۔ عوام کے معائنوں کی تعداد میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے اور ایک دوسرے سے رابطے کرنے والے افراد کی تلاش بھی کی جا رہی ہے ۔ ان ممالک میں بھی حکام جہاں وائرس کی وجہ سے انسانی جانوں کو بچانے پر توجہ دے رہے ہیں وہیں ملازمتیں بچانے کے اقدامات پر بھی غور ہو رہا ہے ۔ جنوبی کوریا میں نائیٹ کلبس ‘ ہوسٹیس بار اور ڈسکو کو بند کردیا گیا ہے کیونکہ گذشتہ ہفتے گھروں سے باہر نکلنے والے درجنوں افراد کے اس وائرس سے متاثر ہونے کی اطلاعات ملی تھیں۔ ہیلت ورکرس کی جانب سے ایسے افراد کی تلاش کا کام شروع کردیا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ جرمنی میں تین مسالخ میں کچھ افراد کے متاثر ہونے کی اطلاعات کے بعد تشویش دوبارہ بڑھ گئی ہے ۔ حکام کی جانب سے وائرس کے پھیلاو کو روکنے کیلئے بطور خاص اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے ۔