منی پور میںخانہ جنگی جیسی صورتحال، پارلیمنٹ میں مہوا موئترا کی حکومت پر تنقید
نئی دہلی :تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران آج لوک سبھا میں ترنمول کانگریس لیڈر مہوا موئترا نے مرکز کی مودی حکومت پر شدید تنقید کی۔ تحریک عدم اعتماد پر بحث کا آج تیسرا دن تھا اور جب مہوا موئترا کو بولنے کا موقع ملا تو انھوں نے مرکز پر سوالوں کی جھڑی لگا دی۔ انھوں نے سوال کیا کہ آخر کس ریاست میں 5 تھانوں سے 5 ہزار بندوقیں اور 6 لاکھ گولیاں لوٹ لی گئیں، قدرتی آفات کے علاوہ آخر کس ریاست کو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا؟ پھر مہوا نے یہ بھی سوال کیا کہ کس ریاست میں ایسا ہوا ہے کہ دو علاقوں کے درمیان بفر زون بنانا پڑا ہو؟ پہاڑ کے لوگ وادی اور وادی کے لوگ پہاڑوں پر نہیں جا سکتے ہوں۔ کس ریاست میں جنگل گھٹ گیا ہے؟ بعد ازاں مہوا خود کہتی ہیں کہ یہ سب منی پور میں ہوا ہے اور یہ ڈبل انجن کی حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔مہوا موئترا نے سماج میں پھیل رہی مذہبی منافرت کیلئے بھی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ حالات ایسے بن چکے ہیں کہ سبزیاں ہندو ہو گئی ہیں اور بکرا مسلمان ہو گیا ہے۔ ایک طبقہ دوسرے طبقہ کے خلاف جرم کر رہا ہے اور متاثرین کو انصاف تک نہیں مل پا رہا ہے۔لوک سبھا میں مودی حکومت کو گھیرتے ہوئے مہوا نے تحریک عدم اعتماد پر زوردار بحث کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں پتہ ہے کہ ہمارے پاس اعداد و شمار نہیں ہیں۔ بی جے ڈی سمیت کئی پارٹیوں نے ہمارا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ لیکن ہم اِنڈیا (اپوزیشن اتحاد) بن کر اس لیے نہیں آئے ہیں کہ ہمیں حکومت کو گرانا ہے۔ بلکہ ہم تو اس لیے آئے ہیں کیونکہ ہم کچھ نیا کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تحریک عدم اعتماد کچھ گرانے کے لیے نہیں، بلکہ کچھ اٹھانے کے لیے لائی گئی ہے۔ یہ تحریک اِنڈیا میں اعتماد کیلئے لائی گئی ہے۔مہوا نے منی پور معاملے پر مرکزی حکومت کی خاموشی پر بھی تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ منی پور میں خانہ جنگی جیسی صورتحال ہے۔ اسے کاؤنٹر کرنے کیلئے زہریلے بیانات دیے جا رہے ہیں کہ راجستھان، بنگال اور چھتیس گڑھ میں عصمت دری کے معاملوں پر بحث کیوں نہیں ہوئی۔ میں بتا دینا چاہتی ہوں کہ ان ریاستوں کے معاملے مختلف ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں لگا کہ وزیر اعظم مودی یہ سب سننے کے لیے یہاں آئیں گے، لیکن نہیں۔ وہ آپ کی باتیں تھوڑی نہ سنیں گے۔