تحفظات آرڈیننس، گورنر جشنو دیو ورما قانونی رائے حاصل کریں گے

   

اٹارنی جنرل کے مکتوب کا امکان، بی سی تحفظات کے مسئلہ پر حکومت کا اٹل موقف
حیدرآباد ۔ 17۔ جولائی (سیاست نیوز) گورنر جشنو دیو ورما نے مجالس مقامی میں بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات سے متعلق حکومت کے آرڈیننس پر قانونی رائے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے پنچایت راج ایکٹ 2018 کی دفعہ 285A میں ترمیم کرکے مجالس مقامی میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ تلنگانہ اسمبلی میں منظورہ بل مرکز کے پاس زیر التواء ہے۔ مجالس مقامی انتخابات کا مرحلہ 30 ستمبر تک مکمل کرنے کیلئے ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ریونت ریڈی حکومت نے آرڈیننس کے ذریعہ تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کابینہ فیصلہ کے مطابق تحفظات سے متعلق آرڈیننس کی فائل دو دن قبل گورنر کی منظوری کیلئے راج بھون روانہ کی گئی۔ ذرائع کے مطابق گورنر جشنو دیو ورما نے آرڈیننس پر قانونی رائے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور توقع ہے کہ وہ اٹارنی جنرل کو مکتوب روانہ کرکے آرڈیننس پر رائے حاصل کریں گے۔ گورنر نے اپنے مشیروں سے ابتدائی مرحلہ کی مشاورت کی ہے تاہم آرڈیننس کی منظوری میں بعض تکنیکی رکاوٹیں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گورنر جائزہ لے رہے ہیں کہ اسمبلی میں جس مسئلہ پر بل منظور کیا جاچکا ہے ، آیا اسی مسئلہ پر آرڈیننس جاری کیا جاسکتا ہے۔ حکومت کا منظورہ بل مرکز کے پاس زیر ا لتواء ہے۔ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو روانہ بل وزارت داخلہ کے پاس زیر غور ہے۔ ماہرین کے مطابق مرکز کے پاس جس مسئلہ پر بل زیر التواء ہے اس پر آرڈیننس کی اجرائی میں قانونی دشواری ہوسکتی ہے ۔ گورنر ان نکات پر ماہرین سے رائے حاصل کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو امید ہے کہ گورنر آرڈیننس کو منظوری دیں گے اور پنچایت راج اداروں کے انتخابات کا انحصار آرڈیننس کی منظوری پر ہے۔ ریونت ریڈی حکومت وعدہ کی تکمیل کرکے 42 فیصد تحفظات کے ساتھ انتخابات کا منصوبہ رکھتی ہے اور بی سی تنظیموں سے حکومت پر دباؤ برقرار ہے۔ حکومت اور سیاسی پارٹیوں کی نظریں راج بھون پر مرکوز کی ہوچکی ہیں۔ امید کی جارہی ہے کہ گورنر اندرون ایک ہفتہ آرڈیننس پر کوئی فیصلہ کریں گے ۔ بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ آرڈیننس کی منظوری میں کوئی رکاوٹ اس لئے نہیں ہوسکتی کیونکہ حکومت نے اسمبلی میں جو بل منظور کیا تھا، وہ آرڈیننس سے مختلف ہے۔ حکومت نے پنچایت راج ایکٹ 2018 میں ترمیم کرکے تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تحفظات کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے 50 فیصد کی جو حد مقرر کی گئی، اس پر ماہرین کی رائے مختلف ہے۔1