تحفظات کے اختیارات ریاستوں کو دئے جائیں

   

تلنگانہ حکومت کا مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ کو مکتوب
حیدرآباد۔ تلنگانہ حکومت نے سپریم کورٹ و مرکز کو مکتوب روانہ کرکے تحفظات کے مسئلہ کو ریاستوں اور اسمبلی کے دائرہ کار میں لانے، تحفظات 50 فیصد سے تجاوز نہ کرنے اندرا سہانی فیصلہ پر نظر ثانی کا سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا۔ تعلیم ، ملازمتوں اور روزگارکے شعبوں میں سماج کے مختلف طبقات جو معاشی طور پر پسماندہ ہیں انہیں تحفظات فراہم کرنے تحفظات 50 فیصد سے تجاوز نہ کرنے کا جو قانون ہے اس کو منسوخ کرنے کا مرکز سے مطالبہ کیا۔ 1990 میں اندرا سہانی کیس میں تحفظات کو 50 فیصد تک محدود کرنے کا جو فیصلہ دیا گیا ہے سپریم کورٹ کی توسیعی بنچ کو اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ حکومت نے اس معاملہ میں مرکزی حکومت کو جہاں مکتوب روانہ کیا ہے وہیں سپریم کورٹ میں حلف نامہ بھی داخل کیا ہے۔ مراٹھا تحفظات کا جائزہ لینے والیے سپریم کورٹ نے 50 فیصد تحفظات کی حد پر ملک کی تمام ریاستوں سے رائے طلب کی ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ دستور ہند میں تحفظات کو محدود کرنے کے کوئی قواعد نہیں ہیں ۔ تلنگانہ حکومت نے تحفظات اختیارات ریاستوں کو سونپنے پر زور دیا ہے۔ ٹی آر ایس نے مسلمانوں کو 12 فیصد اور قبائیلی طبقات کو 10 فیصد تحفظات فراہم کرنے اسمبلی میں قرارداد منظور کی جس کو مرکز سے رجوع کیا گیا ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے دورہ دہلی کے موقع پر وزیر اعظم مودی سے تحریری نمائندگی کی مگر ابھی تک اس پر کوئی ردعمل حاصل نہیں ہوا ہے۔ سپریم کورٹ سے رائے طلبی پر حکومت نے تحفظات کے اختیارات ریاستوں کے حوالے کرنے اور کوئی حد مقرر نہ کرنے پر زور دیا۔