بی آر ایس اور بی جے پی پسماندہ طبقات کے غدار، تحفظات پر عمل آوری کیلئے پولیٹیکل افیرس کمیٹی کے اجلاس میں حکمت عملی کی تیاری، بی آر ایس دراصل بی جے پی کی بی ٹیم
بی جے پی ریاستوں میں مسلم تحفظات ختم کرنے کا چیلنج، مسلمانوں کے بغیر لوک سبھا میں تحفظات بل کمزور کریں، چیف منسٹر کا بی جے پی سے مطالبہ،سڑک سے سنسد تک جدوجہد
حیدرآباد ۔ 7 ۔ اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اعلان کیا کہ پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کیلئے حکومت اور پارٹی کی سطح پر عنقریب حکمت عملی طئے کی جائے گی۔ حیدرآباد میں کانگریس پارٹی کی پولیٹیکل افیرس کمیٹی کا اجلاس طلب کرتے ہوئے وسیع تر مشاورت کے ذریعہ مخالف تحفظات پارٹیوں کو علاقائی سطح پر سبق سکھانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ نئی دہلی کے تین روزہ پروگرام کے آخری دن میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے بی جے پی اور بی آر ایس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی مسلم تحفظات کا بہانہ بناکر 42 فیصد تحفظات کو روکنا چاہتی ہے جبکہ بی آر ایس تحفظات کے معاملہ میں بی جے پی کی بی ٹیم کا رول ادا کر رہی ہے اور اس کا رول شکھنڈی کی طرح ہے۔ چیف منسٹر نے افسوس کا اظہار کیا کہ اسمبلی میں تحفظات بل کی منظوری کے موقع پر بی آر ایس اور بی جے پی نے دیگر پارٹیوں کے ساتھ تحفظات کی تائید کی تھی لیکن جیسے ہی مرکز کی منظوری کا مرحلہ پیش آیا، دونوں پارٹیوں نے اپنا موقف تبدیل کرلیا۔ چیف منسٹر نے بی جے پی کو چیلنج کیا کہ وہ 42 فیصد میں مسلم تحفظات کو خارج کرتے ہوئے مکمل بی سی تحفظات کو پارلیمنٹ میں منظوری دیں تاکہ پسماندہ طبقات سے ان کی سنجیدگی ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ مسلم تحفظات بی جے پی کیلئے محض ایک بہانہ ہے اور وہ او بی سی کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بی جے پی کی کئی زیر اقتدار ریاستوں میں مسلم تحفظات پر عمل آوری جاری ہے۔ گجرات ، اترپردیش اور مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو تحفظات حاصل ہیں۔ انہوں نے بی جے پی کو چیلنج کیا کہ وہ تینوں ریاستوں میں مسلم تحفظات کو ختم کر کے دکھائیں ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ اگر نریندر مودی حکومت بی سی تحفظات کو منظوری نہیں دے گی تو آئندہ لوک سبھا انتخابات میں نریندر مودی کو اقتدار سے بیدخل کرتے ہوئے راہول گاندھی کو وزارت عظمیٰ پر فائز کیا جائے گا اور بی سی تحفظات کی منظوری حاصل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات کیلئے کانگریس نے سڑک سے سنسد تک جدوجہد کا فیصلہ کیا ہے اور تحفظات کے مخالفین کو نہ صرف مٹادیا جائے گا بلکہ مٹی میں ملادیں گے ۔ چیف منسٹر نے دعویٰ کیا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو 150 سے ایک بھی زائد نشست حاصل نہیں ہوگی اور کانگریس پارٹی برسر اقتدار آئے گی اور راہول گاندھی لال قلعہ پر ترنگا لہرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 75 سال عمر بہانہ بناکر نریندر مودی نے اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کو عملی سیاست سے دور کردیا تھا لیکن موہن بھاگوت نریندر مودی کو 75 سال کی تکمیل پر ہٹانے کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موہن بھاگوت کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی بلکہ راہول گاندھی کی قیادت میں کانگریس پارٹی مودی کو اقتدار سے بیدخل کردے گی۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ مودی کی بیدخلی ملک کے تمام مسائل کا حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ کے پاس تحفظات سے متعلق دو بلز اور ایک آرڈیننس زیر التواء ہے۔ مرکز پر دباؤ بنانے کیلئے کانگریس پارٹی نے تین روزہ چلو دہلی پروگرام منظم کیا تھا۔ پارلیمنٹ میں تحریک التواء کی پیشکشی کے علاوہ جنتر منتر پر مہا دھرنا منظم کیا گیا جس میں انڈیا الائنس کے 100 ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی ۔ سماج وادی پارٹی ، این سی پی ، ڈی ایم کے ، کمیونسٹ اور دیگر پارٹیوں نے تحفظات کی تائید کی۔ صدر جمہوریہ سے ملاقات کے لئے 10 دن قبل وقت مانگا گیا تھا لیکن نریندر مودی اور امیت شاہ سے ملاقات کے بعد صدر جمہوریہ نے ملاقات کا وقت نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ کی جانب سے تلنگانہ کے عوامی نمائندوں کو ملاقات کا وقت نہ دینا دراصل تلنگانہ عوام کی توہین ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بی جے پی کے مرکزی وزراء کشن ریڈی اور بنڈی سنجے بل کا مطالعہ کئے بغیر ہی مخالفت کر رہے ہیں۔ بی جے پی ابتداء ہی سے تحفظات کی مخالف ہے اور منڈل کمیشن کے قیام کے بعد بی جے پی نے ملک میں یاترا کا آغاز کیا تھا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مدعوع کئے جانے کے باوجود بی آر ایس قائدین نے دھرنے میں شرکت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات کو روکتے ہوئے بی جے پی اور بی آر ایس کامیابی تصور کر رہے ہیں لیکن یہ عارضی کامیابی ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے تحفظات کی عدم منظوری پر پارٹی کی سطح پر تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بی جے پی کی بہانہ بازی سے نقصان پسماندہ طبقات کا ہوگا اور ملک بھر میں بی جے پی کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ دھرنے میں کھرگے اور راہول گاندھی کی عدم شرکت پر بی آر ایس کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ دونوں قائدین نے اندرا بھون میں پاور پوائنٹ پریزینٹیشن کے موقع پر تلنگانہ حکومت کے فیصلہ کی تائید کی تھی۔ سابق چیف منسٹر شیبو سورین کے دیہانت پر اظہار تعزیت کے لئے راہول گاندھی جھارکھنڈ گئے تھے اور انہیں ایک مقدمہ کے سلسلہ میں عدالت میں پیش ہونا تھا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اگر کشن ریڈی تحفظات بل کے بارے میں تفصیلات حاصل کرنا چاہیں تو وہ نئی دہلی یا حیدرآباد میں عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی 10 برس تک برسر اقتدار رہے گی اور 2019 میں مرکز میں کانگریس کو اقتدار حاصل ہوگا۔ چیف منسٹر نے سماجی انصاف سے متعلق راہول گاندھی کے نظریہ کا حوالہ دیا اور کہا کہ کانگریس حکومت نے 4 فروری 2024 کو طبقاتی سروے کا فیصلہ کیا اور 4 فروری 2025 کو سروے مکمل کرلیا گیا۔ آبادی کے اعتبار سے پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات تعلیم ، روزگار اور سیاست میں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بی آر ایس حکومت نے پنچایت راج اداروں میں 50 فیصد تحفظات کی حد مقرر کرتے ہوئے قانون سازی کی اور کانگریس حکومت نے آرڈیننس کے ذریعہ قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ۔ گورنر نے دونوں بلز اور آرڈیننس صدر جمہوریہ کے پاس روانہ کردیئے ہیں۔ بلز کی منظوری کیلئے 4 ماہ کے انتظار کے بعد حکومت اور پارٹی نے مرکز پر دباؤ بنانے کیلئے نئی دہلی کا رخ کیا ہے ۔ پریس کانفرنس میں ریاست کے تمام وزراء اور عوامی نمائندے موجود تھے۔1