وزیر داخلہ محمد محمود علی کی انتخابی مہم، اقلیتی بہبود کے اقدامات کے سی آر کا کارنامہ
حیدرآباد ۔ 15 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) وزیر داخلہ محمد محمود علی نے حضور نگر کے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے ٹی آر ایس کو ووٹ دیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کی قیادت میں گزشتہ 6 برسوں کے دوران خوشحال اور سنہرے تلنگانہ کی تشکیل کے لئے کامیاب قدم اٹھائے گئے جس کے نتیجہ میں سماج کے تمام طبقات مطمئن اور حکومت کی کارکردگی سے خوش ہیں۔ وزیر داخلہ نے آج حضور نگر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے رائے دہندوں بالخصوص اقلیتوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے چلکور منڈل میں جلسہ عام سے خطاب کیا اور گزشتہ 6 برسوں میں حکومت کے ترقیاتی اور فلاحی اقدامات کی تفصیلات بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی ریاست کے باوجود تلنگانہ نے انتہائی کم عرصہ میں ملک کی نمبر ون ریاست کا درجہ حاصل کیا ہے ۔ کے سی آر ملک کے نمبر ون چیف منسٹر ہیں جنہوں نے عوام کی بھلائی کے لئے کئی منفرد اسکیمات کا آغاز کیا۔ تلنگانہ کی اسکیمات کو ملک کی دیگر ریاستیں اختیار کرنے پر مجبور ہوچکی ہیں۔ محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ میں ترقی اور خوشحالی کے سبب پڑوسی ریاست مہاراشٹرا کے کئی علاقوں سے تعلق رکھنے والے عوام انہیں تلنگانہ میں ضم کرنے کی تحریک چلا رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انتخابات میں ٹی آر ایس نے ہمیشہ ترقی کو موضوع بنایا ہے ۔ اگر حضور نگر میں ٹی آر ایس کامیاب ہوتی ہے تو ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کانگریس قائدین کے گمراہ کن بیانات کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود کے معاملہ میں تلنگانہ نے مرکزی حکومت سے زیادہ اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار کسی مسلمان کو ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ دیا گیا ۔ اس کے بعد مسلمان کو وزیر داخلہ کے اہم عہدہ پر فائز کیا گیا ہے۔ انہوں نے اقامتی اسکولوں کے قیام کا حوالہ دیا اور کہا کہ اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ کیلئے 204 اقامتی اسکول قائم کئے گئے جہاں کارپوریٹ طرز کی سہولتوں کے ساتھ معیاری تعلیم کا انتظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی اقامتی اسکولوں میں ایک لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے شادی مبارک اور اوورسیز اسکالرشپ جیسی اسکیمات کا حوالہ دیا اور کہا کہ ملک میں اپنی نوعیت کی یہ منفرد اسکیمات ہیں۔ غریب خاندانوں میں شادی میں دشواریوں کو دیکھتے ہوئے کے سی آر نے شادی مبارک اسکیم شروع کی ۔ اس کے علاوہ اقلیتی طلبہ کو بیرون ملک کی یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم کے لئے 20 لاکھ روپئے کی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں کانگریس اور تلگو دیشم دور حکومت میں وقف جائیدادوں کو تباہ و تاراج کیا گیا جبکہ کے سی آر حکومت نے نہ صرف جائیدادوں کا تحفظ کیا گیا بلکہ ریونیو ریکارڈ میں انہیں شامل کیا۔ محمود علی نے جامعہ نظامیہ میں عصری آڈیٹوریم اور انیس الغرباء کامپلکس کی تعمیر کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد فسادات کے لئے شہرت رکھتا تھا لیکن کے سی آر نے نہ صرف فسادات کا خاتمہ کیا بلکہ حیدرآباد کو ملک کے پرامن شہر میں تبدیل کردیا ۔ عوام فسادات اور کرفیو کا ان دنوں تصور بھی نہیں کرسکتے۔ وزیر داخلہ نے یقین ظاہر کیا کہ حضور نگر میں ٹی آر ایس امیدوار سیدی ریڈی بھاری ا کثریت سے کامیاب ہوں گے۔