برطانوی فوجیوں کی اصلاح اور سزا کے لیے 1857 کی جنگ عظیم کی یادگار
حیدرآباد ۔ 28 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : سکندرآباد کنٹونمنٹ میں ایک تاریخی عجوبہ ہے جو ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی 1857 کے دنوں میں اس کی یاد تازہ کرتا ہے۔ جو عظیم الشان گرینائیٹ پتھر اور مارٹر ڈھانچہ جسے ملٹری ریفارمیٹری ایٹ تروملگیری (MRT) بھی کہا جاتا ہے ۔ حالانکہ اس کی محدودیت کی وجہ سے حیدرآبادیوں کے لیے بھی زیادہ واقف نہیں ہے جو ایک سیلولر جیل ہے جو برصغیر میں برطانوی اقتدار کی نشستوں پر حملے کے فورا بعد بنائی گئی تھی ۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ملٹری ریفارمیٹری ایٹ تروملگیری تھا جو 1858 میں شروع کیا گیا تھا جس نے پانچ دہائیوں بعد انڈومان و نکوبار جزیروں میں کالاپانی میں واقع بدنام زمانہ سیلولر جیل جو بلیو پرنٹ کے طور پر کام کرتا ہے ۔ ایم آر ٹی ملک بھر کی اس وقت کی جیلوں کے برعکس ہندوستانی قیدیوں کو رکھنے کے لیے نہیں بلکہ برطانوی ہندوستانی فوج کے سپاہیوں کی اصلاح کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جو افراد جرائم کرتے تھے یا انگریزوں کے خلاف طرح طرح کی بے ضابطگی کا مظاہرہ کرتے تھے جب کہ کالا پانی جیل کے ساتھ بازو تھے ۔ ایم آر ٹی کے پاس صرف چار تھے ۔ عمارت کے مصلوب ڈیزائن کے ساتھ اس نے قیدیوں کے درمیان کسی بھی قسم کی بات چیت کو روکنے کا کام کرتا تھا ۔ گوتھک محرابوں سے مزین وسیع برآمدہ پر کل 75 سیلز موجود ہیں ۔ جس میں 40 سیلز گراونڈ فلور پر اور 35 سیلز پہلی منزل پر موجود ہیں ۔ کالا پانی کی سزا کے لیے انڈومان و نکوبار کی جیل پوری دنیا میں مشہور ہے ۔ اس طرز پر بنائی گئی اس جیل میں سپاہیوں کی اصلاح کی جاتی تھی اور بغاوت کرنے والوں کو سزا دی جاتی تھی ۔۔ ش