مسلم غلبہ والی 61 نشستوں میں 58 پر ممتابنرجی کی جیت ۔ 30 امیدوار 40 ہزار کی اکثریت سے فاتح
کولکتہ ۔ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں ترنمول کانگریس کی شاندار کامیابی مسلم ووٹوں کی مرہون منت ہے جنہوں نے متحدہ طور پر پارٹی کے حق میں ووٹ دیا ہے ۔ مسلم ووٹوں کا انتخابی نتائج پر راست اثر رہا ہے ۔ مسلم اکثریت والے 63 اسمبلی حلقوں میں 61 حلقوں پر انتخابات ہوئے ہیں جن میں سے ترنمول کانگریس نے 58 حلقوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ دو نشستیں بی جے پی کے حق میں اور ایک سنجوکتا مورچہ کو ملی ہیں۔ مسلم اکثریتی نشستیں زیادہ تر چار اضلاع مرشد آباد ‘ مالڈا ‘ شمالی 24 پرگنہ اور جنوبی 24 پرگنہ میںہیں۔ مرشد آباد میں جملہ 16 مسلم غلبہ والی نشستیں ہیں جبکہ دیگر اضلاع میں فی کس نو نو نشستیں ہیں۔ دو نشستوں کیلئے انتخابات کو ملتوی کردیا گیا تھا کیونکہ یہاں امیدواروںک ی موت ہوگئی تھی ۔ یہ دو نشستیں شمشیر گنج اور جنگی پور ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 58 نشستوں میں ترنمول کانگریس نے 30 نشستوں پر 40 ہزار سے زائد ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے ۔ مالڈا ضلع میں شجاع پور سے امیدوار ایس کے ضیا ائدین اور فراکا میںمنیر الاسلام اور بھاگا بنگولا ( دونوںمرشد آباد ) میں ادریس علی نے 50 ہزار سے زائد ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے ۔ مرشد آباد ضلع میں بی جے پی کو صرف شمالی دیناج پور سے کامیابی ملی ہے جبکہ انڈین سکیولر فرنٹ نے جنوبی 24 پرگنہ ضلع میں بھانگر نشست سے کامیابی حاصل کی ہے ۔ یہ اندیشے ظاہر کئے جا رہے تھے کہ ہندو ووٹوں کی زیادہ حد تک بی جے پی کے حق میں تقسیم ہوگی ۔ چیف منسٹر ممتابنرجی کو یہ اندیشے بھی لاحق تھے کہ مسلم ووٹ ترنمول کانگریس کو اگر نہیں ملتے ہیں تو اسے شکست ہوسکتی ہے ۔ یہ اندیشے اکثر ان کی تقاریر میں بھی دکھائی دے رہے تھے ۔ انہوں نے بارہا رائے دہندوں سے اپیل کی تھی کہ حیدرآباد سے بنگال آنے والے ( اویسی ) کو ووٹ نہ دیں کیونکہ انہوں نے بی جے پی سے پیسے لے کر بنگال انتخابات میں مقابلہ کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ انہوں نے پھرپھرہ شریف کے سجادہ عباس صدیقی پر بھی تنقیدیں کی تھیں ۔ عباس صدیقی نے انڈین سکیولر فرنٹ تشکیل دیتے ہوئے کانگریس اور بائیں بازو جماعتوں سے اتحاد کرکے مقابلہ کیا تھا ۔ بنگال میں مسلم ووٹ فیصلہ کن اہمیت کے حامل سمجھے جاتے ہیں۔ تقریبا ساڑھے تین دہوں تک مسلمانوں کے ووٹ بائیں بازو اتحاد کو حاصل رہے تھے ۔ اس اتحاد نے ریاست میں 34 سال تک حکمرانی کی ۔ تاہم ممتابنرجی کے انتخابی میدان میں اترنے کے بعد یہاں تبدیلی آئی اور مسلمانوں نے ترنمول کانگریس کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا ہے ۔ ممتابنرجی نے انتخابی لڑائی نہ صرف مسلمانوں کے بلکہ کسانوں اور ورکرس کے ووٹ بھی حاصل کئے ۔