ترنمول کانگریس کا سی بی آئی کیساتھ تعاون کرنے کا اعلان

   

رامپور ہاٹ تشدد کی جانچ سی بی آئی کے حوالہ کرنے عدالتی ہدایت پر ٹی ایم سی کا ردعمل

کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ نے رام پور ہاٹ کے قتل عام کی سی بی آئی جانچ کے کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ترنمول کانگریس نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت سی بی آئی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی ۔اس کے ساتھ ہی ترنمول کانگریس نے یاد دلایا ہے کہ کئی اور دیگر کیس سی بی آئی کے پاس ہیں مگر اب تک وہ حل نہیں ہوئے ہیں ۔دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے ۔بوگتوئی معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے حکمراںجماعت ترنمول کانگریس نے یاد دلایا جا رہا ہے کہ ماضی میں کئی تحقیقات کی ذمہ داری سی بی آئی کے ہاتھ میں چلی گئی ہے ، اس کا انصاف ابھی تک نہیں ملا ہے ۔ اس معاملے میں بھی احتجاج کیا جائے گا۔ترنمول لیڈر اور ریاستی وزیر اور کلکتہ کے میئر فرہاد حکیم نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ سی بی آئی مختلف طریقے سے کیا کرے گی۔ سیٹ کی تفتیش بہت آگے نکل گئی تھی۔ اس سے قبل عدالت نے سی بی آئی کو ’طوطا‘قرار دیا تھا۔ جب عدالت کہتی ہے تو پھر میں اور کیا کہوں؟۔ترنمول کانگریس کے ریاستی سکریٹری اور پارٹی کے ترجمان کنال گھوش نے کہاکہ رام پورہاٹ میں جو کچھ ہونا چاہیے تھا وہ ہو گیا ہے ۔ تمام اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس کے بعد بھی عدالت نے سی بی آئی جانچ کی ہدایت دی ہے ۔ ہم تحقیقات میں تعاون کریں گے۔کنال گھوش نے کہاکہ ماضی میں، رابندر ناتھ کے نوبل انعام کی چوری سے لیکر تاپسی ملک، نندی گرام نسل کشی تک تمام معاملات میں سی بی آئی سے تعاون کیا گیا۔
کی تفتیش سی بی آئی کے ہاتھ میں ہے ، ان کا انصاف ابھی تک نہیں ہواہے ۔ ہمارا سوال ہے کہ جب دہلی میں فسادات میں لوگ مارے جاتے ہیں، اناؤ، لکھیم پور میں ناانصافی ہوتی ہے ، تو سی بی آئی کی تحقیقات کیوں نہیں ہوتی؟ تاہم اس بار کوئی بھی ریاستی حکومت یا وزیر اعلیٰ پر الزام نہیں لگا سکے گا۔ گیند اب سی بی آئی کورٹ میں ہے ۔سی بی آئی کے ساتھ بی جے پی کے ساز باز ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کنال گھوش نے کہاکہ جب بی جے پی لیڈر اور گورنر کہہ رہے تھے ، دیکھو اس بار کیا ہوا، ہم سمجھ گئے کہ کہاں سے کیا ہونے والا ہے ۔ اس کے بعد بھی، جب عدالت نے یہ فیصلہ دیا ہے ، ہم تعاون کریں گے ۔کنال نے مزید کہا کہ ہم سی بی آئی کی مخالفت نہیں کریں گے ، ہم تعاون کریں گے ۔ لیکن اگر دیکھا جائے کہ انصاف نہیں ہوا، انتقام کی سیاست بعض واقعات کی حدود سے آگے بڑھ رہی ہے تو عوامی تحریک اور احتجاج ہوگا۔ سی بی آئی غیر جانبدار نہیں ہے ، سی بی آئی بی جے پی کے ساتھ ملی ہوئی ہے ۔ جیسا کہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ بی جے پی میں شامل ہونے پر سی بی آئی کارروائی نہیں کرتی ہے ۔ اپوزیشن لیڈر شوینڈو ادھیکاری اس کی سب سے بڑی مثال ہے ۔سی پی ایم، کانگریس نے ترنمول کانگریس کے سی بی آئی کے ساتھ تعاون کے پیغام پر طنز کرتے ہوئے سی بی آئی جانچ کے عدالت کے حکم کا خیر مقدم کیا۔ سی پی ایم کے رکن پارلیمنٹ اور وکیل بیکاش رنجن بھٹاچاریہ غب کہاکہ جس انداز میں وزیر اعلیٰ پولیس افسران کھڑے ہوکرکسی (انار الحسین) کو گرفتار کرنے کا حکم دے رہی تھی اور جس انداز میں انہوں نے کیس کو سختی سے حل کرنے کی بات کہی تھی۔ منصفانہ انصاف کی امید نہیں کی جاسکتی ہے ۔ اس لیے اس صورتحال میں ان کا خیال ہے کہ سی بی آئی تحقیقات کا فیصلہ درست ہے ۔ کانگریس کے ریاستی صدر ادھیر چودھری نے بھی کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں عدالت کے سی بی آئی جانچ کے حکم کا خیر مقدم کرتا ہوں۔