توقع کے مطابق بارش نہ ہونے سے پیداوار میں کمی اور قیمتوں میں اضافہ ہوگیا
حیدرآباد ۔ 15 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : ریاست میں مناسب بارش نہ ہونے کی وجہ سے ترکاریوں کی پیداوار گھٹ گئی ہے جس کے سبب قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے ۔ گذشتہ سال کے مقابلے اس سال ترکاریوں کی قیمت میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ تلنگانہ میں ہر سال 12.94 لاکھ ایکر اراضی پر ترکاری اور پھلوں کی کاشت ہوتی ہے ۔ 60 فیصد کاشت مانسون سے قبل اپریل میں شروع ہوتی ہے ۔ جون تک فصلیں دستیاب ہوتی ہیں جس سے ترکاری کی قیمتیں کنٹرول میں رہتی ہیں ۔ جولائی تک قیمتیں مزید کم ہوتی ہیں ۔ اگرچہ کے اس مرتبہ ترکاریوں کی پیداوار حوصلہ افزائی کے ساتھ شروع ہوئی لیکن جون میں توقع کے مطابق بارش نہ ہونے سے اس کا پیداوار پر اثر پڑا ہے ۔ ٹماٹر کے ساتھ ساتھ بھینڈی ، کاکڑہ ، کدو ، ڈونڈا ، تورائی کی فصلوں کو نقصان پہونچا ہے جس سے پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ ہر سال مانسون میں تقریبا 6 لاکھ ایکر اراضی کے رقبے پر ترکاریوں کی کاشت ہوتی تھیں ۔ اس موسم میں صرف 4.2 لاکھ ایکر رقبے پر کاشت ہوئی ہے ۔ اضلاع سنگاریڈی ، وقار آباد ، سدی پیٹ اور یادادری میں فصلوں کی کاشت میں 30 فیصد کی کمی آئی ہے ۔ ڈیمانڈ کے مطابق مارکٹ میں ترکاریاں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے جون سے ہی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے ۔ جاریہ ماہ مزید اضافہ ہونے کے امکانات ہیں ۔ ریاست میں ترکاریوں کی کاشت کم ہونے کی وجہ سے تاجر مہاراشٹرا ، کرناٹک ، آندھرا پردیش اور دیگر ریاستوں سے ترکاریوں کی درآمد کررہے ہیں ۔ طلب اورسربراہی میں پائے جانے والے فرق کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے تاجروں نے قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے ۔ رعیتو بازاروں میں بھی گذشتہ ایک ماہ کے دوران ترکاریوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ بنس پھلی کی قیمت 14 جون کو 55 روپئے کلو تھی جو اب بڑھ کر 90 روپئے ۔ ہری مرچ 45 روپئے سے بڑھ کر 60 روپئے ہوگئی ۔ شملہ مرچ 55 روپئے سے بڑھ کر 80 روپئے ہوگئی ۔ بھینڈی 35 روپئے سے بڑھ کر 45 روپئے ہوگئی ہے ۔ 2