ترکاری اور دودھ میں ملاوٹ کیلئے کانگریس کس طرح ذمہ دار: محمد علی شبیر

   

چیف منسٹر کا بیان مضحکہ خیز، وبائی امراض کیلئے ذمہ دار کون، کے سی آر وعدوں کی تکمیل میں ناکام

حیدرآباد۔/20ستمبر، ( سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد و سابق وزیر محمد علی شبیر نے ترکاری اور دودھ میں ملاوٹ کیلئے کانگریس کو ذمہ دار قرار دینے سے متعلق چیف منسٹر کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ دودھ کی پیداوار تو روزانہ ہوتی ہے جبکہ ترکاری کی پیداوار کیلئے تین ماہ درکار ہوتے ہیں ایسے میں پانچ سال قبل کی کانگریس حکومت کو ذمہ دار قرار دینا کسی مذاق سے کم نہیں ہے۔ گزشتہ پانچ برس آٹھ ماہ سے کے سی آر برسراقتدار ہیں لہذا ترکاری اور دودھ میں کسی بھی خرابی یا ملاوٹ کیلئے وہی ذمہ دار قرار پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کو اپوزیشن پر تنقیدوں کا اس قدر بھوت سوار ہے کہ وہ حقائق جانے بغیر ہر معاملہ میں کانگریس کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ محمد علی شبیر نے ریمارک کیا کہ اچھا ہے کہ چیف منسٹر نے صرف دودھ اور ترکاری کیلئے کانگریس کو نشانہ بنایا ایسا لگتا ہے کہ وہ وبائی امراض کیلئے بھی کانگریس کو نشانہ بنانے سے گریز نہیں کریں گے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اپنی تمام ناکامیوں کا ٹوکرا اپوزیشن کے سر توڑنے کی کوششیں افسوسناک ہیں۔ عوامی منتخب حکومت کو اپنے کارناموں کے ساتھ ناکامیوں کا بھی اعتراف کرنا چاہیئے اور یہی جمہوریت کی خوبی اور بہتر حکمرانی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے پہلی میعاد میں عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل نہیں کی اس کے علاوہ دوسری میعاد میں کامیابی کیلئے دوبارہ نئے وعدے کئے گئے تھے لیکن آج تک عوام کو وعدوں کی تکمیل کا پروانہ نہیں ملا۔ ایسے میں کے سی آر نے اپنی عادت کے مطابق ہر ناکامی کیلئے کانگریس کو ذمہ دار قرار دینے کو معمول بنالیا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اگر تمام برائیوں کیلئے کانگریس ذمہ دار ہے تو پھر کے سی آر اپنے کارناموں کی تفصیلات عوام کے سامنے پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ صرف اقلیتی بہبود کے مسئلہ پر انہوں نے کے سی آر اور کے ٹی آر کو کھلے مباحث کا چیلنج کیا تھا لیکن آج تک مباحث کے چیلنج کو قبول نہیں کیا گیا۔ مباحث کی صورت میں یہ بات واضح ہوجائے گی کہ کس پارٹی نے اقلیتی بہبود کیلئے سنجیدگی سے قدم اٹھائے۔