ترکاری مارکٹس تین ماہ سے بند رہنے کے سبب تاجرین سخت پریشان

   

گلبرگہ میں ایک تاجر کی خود کشی ، دیگر افراد میں بھی تنائو اور ڈپریشن کی کیفیت ،مسئلہ کے فوری حل کا مطالبہ

گلبرگہ 31مئی : (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سماجی کارکن و رکن مسلم یونائٹیڈ فرنٹ گلبرگہ جناب شاہ نواز خان شاہین کے صحافتی بیان کے بموجب مسلم یونائیٹیڈ فرنٹ، گلبرگہ کا ایک ہنگامی اجلاس 30مئی کو قائد ملت ہال ، گلبرگہ میںمنعقد ہوا ۔ اس اجلاس میں شہر گلبرگہ کے ترکاری فروش تاجران کے مسائل پر غور کیا گیا ۔ انھوں نے کہا کہ گلبرگہ میں کرونا لاک ڈائون کے سبب گزشتہ تقریبا تین ماہ سے شہر کے مختلف محلوں میں ترکاری فروشوںکو کہیں بھی ترکاری بیچنے کے لئے بیٹھنے یا دوکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے ۔جس کے سبب یہ ترکاری فروش افراد سخت مالی مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں ۔ان مالی مشکلا ت کے سبب ایک مسلم ترکاری کے تاجر نے خود کشی کرلی ہے جب کہ دیگر افراد میں بھی تنائو اور ڈپریشن کی کیفیت پائی جارہی ہے۔ ادھر یہ کہا جارہا تھا کہ 30مئی سے گلبرگہ کی بڑی ترکاری مارکیٹ اور سوپر مارکیٹ وغیرہ کھل جائیں گے ۔ لیکن کمشنر سٹی کارپوریشن گلبرگہ مسٹر راہول پانڈوے نے 30مئی کو ہی جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ ترکاری مارکیٹ وغیرہ دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیںدی گئی ہے ۔اس طرح ترکاری فروش افراد کی مشکلات میں اور بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مسلم یونائیٹیڈ فرنٹ ، گلبرگہ کے اجلاس منعقدہ 30مئی میں انڈئین یونئین مسلم لیگِ ضلع گلبرگہ کے صدرمولانا محمد نوح، ایس ڈی پی آئی کے صدر خواجہ صدر الدین پٹیل ، ڈبلیو پی آئی کے صدر گلبرگہ نارتھ مبین احمد ، ،گلبرگہ ڈیولوپمینٹ پارٹی کے سیکریٹری مسٹر شاہ نواز خان شاہین ، گلبرگہ ڈیولوپمینٹ پارٹی کے کنوینر علیم احمد اور حیدر آباد کرناٹک مسلم پولیٹیکل فورم کے جنرل سکریٹری افضال محمودشریک تھے ۔ ان تمام شرکاء اجلاس نے کارپوریشن کمشنر گلبرگہ مسٹر راہول پانڈوے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گلبرگہ شہر کے ترکاری فروشوں کو فوری طور پر ان کے متعلقہ مقامات پر ہی دوکانیں کھولنے کی اجازت دیں یا پھر ان کے کاروبارکے لئے شہر میں متبادل مقامات کا انتظام کریں ۔یہ تمام تاجران لاک ڈائون کی تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ اگر ان کے لئے ترکاری فروخت کرنے کا متبادل انتظامفوری طور پر کیا جاتا ہے تو یہ ایک بہتر اقدام ہوگا لیکن اگر اس میں تاخیر ہوتی ہے تو اس صورت میں ان ترکاری کا کاروبار کرنے والے تاجرین کے حالات اور بھی بگڑسکتے ہیں ۔