حیدرآباد۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں کورونا کیسس میں اضافہ کے پیش نظر حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے امکانات نے ترکاری کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ کردیا ہے۔ اس کے علاوہ ویجیٹبل کھانوں کے دام میں اضافہ ہوچکا ہے۔ ٹماٹر، آلو اور کھیرا جیسی اشیاء کی قیمتوں میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ریٹیل مارکٹ میں ٹماٹر کی قیمت میں تین گنا اضافہ ہوا اور وہ فی کیلو 60 روپئے تک پہنچ چکا ہے جبکہ آلو اور کھیرا علی الترتیب 40 اور 50 روپئے کیلو فروخت کیا جارہا ہے۔ گزشتہ ماہ ٹماٹر 18 روپئے جبکہ کھیرا 32 اور آلو 30 روپئے کیلو فروخت کیا گیا تھا۔ ترکاری کی قیمتوں میں اضافہ نے عام آدمی پر بوجھ بڑھا دیا ہے۔ شہر کی مختلف ترکاری مارکٹس کے سروے سے پتہ چلا کہ عوام قیمتوں میں اضافہ سے پریشان ہیں۔ لاک ڈاؤن کے خطرہ کے پیش نظر عوام ترکاری اور غذائی اجناس کی خریدی کیلئے مارکٹس کا رُخ کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ تاجرین کا کہنا ہے کہ شہر کے مضافاتی علاقوں سے ترکاری کی منتقلی کم ہوچکی ہے جس کے نتیجہ میں قیمتوں میں از خود اضافہ ہوگیا۔ پڑوسی ریاستوں کے علاوہ بعض اضلاع سے ترکاری کی منتقلی میں کمی آئی ہے۔ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے امکانات کے بعد اضلاع اور دیگر ریاستوں کے تاجرین نے ترکاری کی حیدرآباد منتقلی روک دی ہے۔ شہر کے سبزی منڈی، مادنا پیٹ اور منڈی میرعالم مارکٹس میں ترکاری کی زائد قیمتوں کے سبب گاہکوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے۔عوام نے شکایت کی ہے کہ لاک ڈاؤن کے خطرہ کے پیش نظر ترکاری کے علاوہ دیگر غذائی اجناس کی قیمتوں میںاضافہ درج کیا گیا ہے۔ عوام پہلے ہی تین ماہ طویل لاک ڈاؤن سے پریشان ہیں ایسے میں دوبارہ لاک ڈاؤن کے خوف نے تاجروں کو قیمتوں میں اضافہ کا موقع فراہم کردیا جس کا راست اثر عام آدمی کی زندگی پر پڑا ہے۔ حکومت نے ترکاری اور غذائی اجناس کی مارکٹس میں کمیٹیاں تشکیل دی ہیں لیکن یہ کمیٹیاں قیمتوں پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہیں۔