دوحہ،2 اکتوبر(یو این آئی ) ترکیہ، ملائیشیا، آئرلینڈ، وینزویلا اور کولمبیا نے غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کے حملے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے جبکہ کولمبیا کے صدر نے اسرائیلی سفیر کو ملک سے بے دخل کردیا۔ قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے فلوٹیلا کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے روکنے کے بعد اپنے ملک سے اسرائیل کے پورے سفارتی مشن کو ملک بدر کردیا ہے ، فلوٹیلا میں انسانی ہمدردی کی امداد لے جانے والے کارکنان کے ساتھ کولمبیا کے 2 شہری بھی شامل تھے ۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر گستاوو پیٹرو نے اعلان کیا کہ کولمبیا اور اسرائیل کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ بھی فوری طور پر ختم کردیا گیا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ‘بینجمن نیتن یاہو کا نیا بین الاقوامی جرم’ ہے ۔ ایک اور پیغام میں صدر گستاوو پیٹرو نے کہا کہ ‘یہاں نیتن یاہو اپنی عالمی منافقت کو ظاہر کرتا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ وہ ایک ایسا عالمی مجرم ہے جسے گرفتار کیا جانا چاہیے ‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کولمبیا کی وزارتِ خارجہ اسرائیل کے خلاف مقدمات دائر کرے گی اور اس مقصد کے لیے عالمی ماہرینِ قانون سے تعاون کی اپیل کی۔ الجزیرہ کے مطابق ونیزویلا کے وزیرِ خارجہ ایوان گل نے ٹیلیگرام پر جاری بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے ایک پُرامن اور سول مشن پر حملہ کیا جس کا واحد مقصد 5500 ٹن انسانی امداد فلسطینی عوام تک پہنچانا تھا، جو بھوک اور نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق بین الاقوامی پانیوں میں فلوٹیلا کی کشتیوں پر کارروائی نے ایک بار پھر ‘صہیونی حکومت کی مجرمانہ فطرت کو بے نقاب کر دیا ہے ‘۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘امدادی سامان پر پابندی دراصل جنگی حکمتِ عملی ہے ، جو نسل کشی کو ایک اور طریقے سے جاری رکھنے کی کوشش ہے ، یہ عوام کو بھوک سے ختم کرنے کا ہتھیار ہے ، جو اندھا دھند بمباری کے ساتھ استعمال کیا جا رہا ہے ‘۔ ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے بھی اسرائیلی کارروائی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی پانیوں میں شہری جہازوں پر حملہ معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے ۔