انقرہ : ترکیہ میں 7.8 شدت کے زلزلے نے بلڈنگ انفرا اسٹرکچر کی خرابی کا پول کھول دیا۔ ماہرین نے تباہی کی بڑی وجہ عمارتوں کی ناقص تعمیر اور بلڈنگ کوڈ پر عمل نہ کرنے کو قرار دیا۔ ترکیہ کے سیسمک بلڈنگ کوڈز کے مطابق عمارتیں طاقتور زلزلوں کو برداشت کرنے کے قابل ہونی چاہئیں، زمین کی سطح پر کم از کم 30 سے 40 فیصد ارتعاش یا ہلچل کو برداشت کرنا چاہیے۔ ترکیہ میں موجودہ عمارتیں ’ڈیزائن کوڈ‘ کی ضرورت سے بھی کم زلزلے کی شدت برداشت کرنے میں ناکام نظر آئیں۔ کراچی سمیت پاکستان کا دو تہائی حصہ فالٹ لائنز پر ہے، بلڈنگ قوانین کا نفاذ نہ ہونے کے باعث شہر میں عمارتیں گرنے کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔ ترکیہ اور شام میں زلزلے سے اموات 24 ہزار سے بڑھ گئیں۔ ترک ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کے مطابق ترکیہ میں زلزلے سے اموات 20 ہزار 665 ہوگئیں جبکہ 80 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اے ایف اے ڈی کے مطابق ترکیہ میں زلزلے کے بعد ملبے تلے دبے تقریباً 93 ہزار افراد کو نکال لیا گیا ہے۔ ترکیہ میں زلزلے کے بعد سے اب تک 1 ہزار 891 آفٹرشاکس محسوس کئے جاچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ اور شام میں کم از کم 8 لاکھ 70 ہزار افراد فوری خوراک کے منتظر ہیں۔ یو این ورلڈ فوڈ پروگرام نے ترکیہ، شام میں خوارک کیلئے77ملین ڈالر کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب شام میں زلزلے سے اموات 3 ہزار 553 ہوچکی ہیں۔