ترکیہ میں فضائی آلودگی سے ایک سال میں 62 ہزار اموات: ماہرین

   

انقرہ ۔ 17 اکٹوبر (ایجنسیز)ترکیہ میں ایک ماحولیاتی تنظیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف ایک سال کے دوران فضائی آلودگی کے باعث 62 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ رپورٹ کے مطابق یہ مسئلہ برسوں سے برقرار ہے اور اب اس کے اثرات خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔”حقوقِ صاف ہوا” پلیٹ فارم نے بتایا کہ سال 2024ء میں ترکیہ بھر میں فضائی آلودگی کے نتیجے میں 62 ہزار سے زیادہ اموات ہوئیں، جبکہ تنظیم نے ترکیہ کو خطے کے سب سے زیادہ آلودہ ممالک میں شمار کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ترکیہ کی معیشت کو ہر سال فضائی آلودگی کی وجہ سے تقریباً 138 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجوہات میں ایندھن کا زیادہ استعمال، گھروں میں حرارتی نظام کے اخراجات اور صنعتی فضلہ شامل ہیں۔پلیٹ فارم کے کوآرڈینیٹر دنیز غوموشیل نے بتایا کہ 2024 ء کے دوران ترکیہ کے مختلف علاقوں میں 62 ہزار افراد مضر ذرات کے باعث ہلاک ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اگر شہری منصوبہ بندی کو منظم انداز میں آگے بڑھایا جائے تو اس نقصان کو تیزی سے کم کیا جا سکتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کی مقررہ رہنما اصولوں تک لایا جاسکتا ہے، جس سے اقتصادی بوجھ میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اغدیر، ایزرنجان اور کوتاہیا ترکیہ کے سب سے زیادہ آلودہ صوبے ہیں، جبکہ استنبول اور انقرہ کی فضائی کوالٹی کے حوالے سے بھی انتباہ جاری کیا گیا ہے۔ماحولیاتی تنظیم ڈاکٹرز فار دی انوائرمنٹ سے وابستہ ماہرِ صحت چیڈم چاغلایان نے کہا کہ 2.5 مائیکرون کے ذرات پھیپھڑوں کی جھلی کو عبور کر کے خون کی شریانوں تک پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اسی لیے ان باریک ذرات سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہے، جو عالمی سطح پر سالانہ تقریباً 78 لاکھ اموات کا سبب بنتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگر ترکیہ میں فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ حد تک کم کر دی جائے تو ہر سال کم از کم 60 ہزار انسانی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔