ترکی میں مظاہروں کے بعد 300سےزائد افراد حراست میں

   

انقرہ: ترکی میں ہفتہ کو حراست میں لیے گئے استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو کی حمایت میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے بعد 300 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا اور ایک پولیس اہلکار پر تیزاب پھینکا گیا۔ ملک کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ “آج رات احتجاجی مظاہروں کے دوران، 323 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ایک پولیس اہلکار پر تیزاب سے حملہ کیا گیا۔” استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے چہارشنبہ کے روز امام اوغلو کو بدعنوانی، رشوت خوری، بدعنوانی اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں معاونت کے الزامات کے تحت حراست میں لینے کا اعلان کیا۔ حزب اختلاف کے سیاستدان نے خود کہا کہ وہ حکام کے دباؤ کے سامنے “جھکنے کا ارادہ نہیں رکھتے “۔استنبول کے میئر کو حراست میں لینے کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے ہیں جبکہ حکام نے سکیورٹی سخت کر دی ہے اور اتوار تک شہر میں کسی بھی ریلی یا مظاہرے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ اس سے قبل اتوار کی رات ترک استغاثہ نے عدالت سے امام اوغلو کو دہشت گردی اور بدعنوانی کے الزامات میں گرفتار کرنے کی درخواست کی تھی ۔