ترکی میں کورونامریضوں کو ڈھونڈنے ڈاکٹرز کی جاسوسی

,

   

4 تا 5 افراد پر مشتمل 6 ہزار ٹیمیں ،گھر گھر مشتبہ افراد کی جانچ اور معائنہ ،وباء پر قابوپانے انوکھا اقدام

استنبول۔11 مئی (سیاست ڈاٹ کام) کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر اسلامی ملک ترکی نے وبا سے نمٹنے کے لیے قدرے منفرد طریقہ اختیار کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور طبی عملے کی جاسوس ٹیمیں تشکیل دے دیں۔ترکی اسلامی ممالک میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، جہاں 10 مئی کی شام تک ایک لاکھ 37 ہزار افراد وبا میں مبتلا ہوچکے تھے تاہم ترکی میں ہلاکتوں کا تناسب دیگر ممالک کے مقابلے میں کم دیکھا جا رہا ہے۔یہاں تک ترکی میں کورونا سے ہلاکتیں ایران سے بھی کم ہوئی ہیں جب کہ ایران میں ترکی سے کم مریض ہیں۔ایران میں 10 مئی کی شام تک کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سات ہزار تک جا پہنچی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد 6 ہزار 640 سے تجاوز کر چکی تھی۔اگرچہ اس وقت ترکی اسلامی ممالک میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے تاہم اس کے باوجود ترکی نے 11 مئی کو لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کا اعلان کردیا ہے، کیوں کہ حکومت کے بقول ان کی جاسوس ٹیمیں اچھی طرح سے ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔دراصل ترکی کی حکومت نے کورونا کے پھیلاؤ کے آغاز میں ہی ڈاکٹرز اور طبی عملے پر مشتمل ایسی جاسوس ٹیمیں تشکیل دی تھیں جنہوں نے گھر گھر جاکر مریضوں کے ٹسٹ کیے اور متاثرہ افراد کی معلومات کو دیکھتے ہوئے انہوں نے مزیدجاسوسی کرکے نئے مریضوں کی کھوج لگائی۔خبر رساں ادارے کے مطابق ترک حکومت نے وزارت صحت کے ماتحت ملک بھر میں کورونا کے مریضوں کی کھوج لگانے کے لیے 4 سے 5 افراد کے عملے پر مشتمل 6 ہزار ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔مذکورہ ٹیموں میں ڈاکٹرز سمیت انتہائی پیشہ ور طبی عملے کے ارکان شامل ہیں جو گھر گھر جاکر مشکوک افراد سے معلومات لینے کے بعد ان کا ٹسٹ کرتے ہیں اور ٹسٹ مثبت آنے پر حاصل کی گئی معلومات کے مطابق مزید جاسوسی کرتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ ٹیمیں معلومات ملنے یا شک ہونے پر کہیں بھی پہنچ جاتی ہیں اور ان افراد سے ابتدائی طور پر سوالات کرتی ہیں جن میں انہیں شبہ ہوتا ہے کہ وہ وبا کے مریض ہو سکتے ہیں۔اگر معلومات کے دوران مشکوک افراد کے سوالات ٹیم کے طے شدہ معیار کے مطابق اترتے ہیں تو وہ نہ صرف مشکوک شخص کا ٹسٹ کرتے ہیں بلکہ ایسے افراد کو 2 ہفتوں تک قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت بھی کرتے ہیں۔ترکی کے وزیر صحت فخر الدین کوسا نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی ان جاسوس ٹیموں کو حکومت کی کامیاب حکمت عملی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ٹیموں کی کارکردگی سے محلوں اور گھروں میں موجود مریضوں کا پتہ لگانے میں آسانی ہوئی اور وبا کے پھیلاؤ کو بھی روکنے میں مدد ملی۔حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی جاسوس ٹیمیں استنبول اور انقرہ سمیت ملک کے تمام علاقوں میں کام کر رہی ہیں اور ایسی ٹیموں کے کام سے ضلع فتح جیسے علاقوں میں حکومت کو نمایاں کامیابیاں بھی ملی ہیں۔ضلع فتح کے شعبہ عوامی صحت کے ڈائریکٹر ملک نور اسلان کے مطابق مریضوں کی کھوج لگانے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے پر مشتمل یہ جاسوس ٹیمیں درحقیقت اصل جاسوسی کے کام کر رہی ہیں اور ان کے کام سے کئی مریض سامنے آئے۔عام طور پر ہر ایک ٹیم یومیہ 4 سے 5 معاملات کی تفتیش کرتی ہے، جس میں سے اگر کسی شخص کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات ٹیم کی جانب سے بنائے گئے سوالنامے پر پورا اترتی ہے تو اس شخص کا ٹسٹ کرنے سمیت انہیں قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔مذکورہ ٹیم گھر سے ہی کسی بھی مشکوک شخص کے ٹسٹ کے لیے نمونے لے کر اسے لیبارٹری بھجوا دیتی ہے اور وہی ٹیم مذکورہ شخص کو ٹسٹ نتائج سے آگاہ کرتی ہے۔ٹسٹ مثبت آنے پر مذکورہ شخص کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق مزید تفتیش کرکے ان افراد سے بھی رابطہ کیا جاتا ہے، جن سے متاثرہ شخص نے 48 گھنٹوں میں رابطہ کیا ہوتا ہے۔جاسوس ٹیمیں ان افراد کا بھی معائنہ کرنے سمیت ضرورت پڑنے پر ٹسٹ بھی کرتی ہیں جو متاثرہ مریض سے پہلے مل چکے ہوتے ہیں۔