ٹرمپ ترک معیشت کوتیزی سے تباہ کرنے کیلئے تیار ، اردغان کو امریکی صدر کا فون ، انسانی بحران ختم کرنے کا مطالبہ
واشنگٹن ۔ 15 اکٹوبر ۔( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ شمالی شام میں نیٹو کی ملٹری جارحانہ مہم کے جواب میں ترکی کی معیشت کو تیزی سے برباد کردینے کیلئے تیار ہے ، صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ بات کہی جبکہ اُنھوں نے ترک وزارتوں اور سینئر عہدیداروں پر تحدیدات عائد کردیئے اور اسٹیل کے ٹیرف بڑھانے کی تجویز پیش کردی نیز انقرہ کے ساتھ 100 بلین ڈالر کی تجارتی معاملت پر مذاکرات ختم کردیئے ۔ ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان کو فون بھی کیا اور فوری صلح کرلینے کا مطالبہ کیا، امریکی نائب صدر مائیک پنس نے یہ بات بتائی ۔ ترک مہم جو گزشتہ ہفتہ شروع ہوئی ، اُس کا مقصد کُرد سیرین ڈیموکریٹک فورسیس (ایس ڈی ایف ) کو سرحدی خطہ سے دور ڈھکیلنا ہے ۔ ترکی کا ماننا ہے کہ سب سے بڑی ملیشیا ایس ڈی ایف دہشت گرد تنظیم ہے ۔ ترک حکومت اس علاقہ میں محفوظ خطہ چاہتی ہے جہاں وہ ترکی میں موجود دو ملین شامی پناہ گزینوں کو بسا سکے۔ صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہاکہ یہ ایکزیکٹیو آرڈر امریکہ کو اس قابل بنائے گا کہ اُن تمام پر طاقتور اضافی تحدیدات عائد کردیئے جائیں جو سنگین نوعیت کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہوسکتے ہیں، سیز فائر میں رکاوٹ بن رہے ہیں ، بے گھر لوگوں کو اپنے گھروں کو لوٹنے سے رُوک رہے ہیں ، پناہ گزینوں کو دھمکا رہے ہیں اور امن ، سلامتی یا استحکام ’فی شام ‘میں حائل ہورہے ہیں ۔ ترکی کی فوجی مہم عام شہریوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے اور اس خطہ کے امن ، سلامتی اور استحکام کو بھی خطرہ پیدا ہورہا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے ترک ہم منصب پر اچھی طرح واضح کرچکے ہیں کہ اُن کی کارروائی انسانی بحران کا موجب بن رہی ہے اور ممکنہ جنگی جرائم کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ اقوام متحدہ کے مطابق درجنوں شہری اس آپریشن میں ابھی تک ہلاک ہوچکے ہیں اور کم از کم ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد وہاں سے فرار ہوگئے ۔ صدر نے کہاکہ میں ترکی کی معیشت کو تیزی سے تباہ کردینے کیلئے تیار ہوں بشرطیکہ ترک قائدین اسی طرح پرخطر اور تباہ کن راستے پر چلتے رہیں ۔ ٹرمپ نے کہاکہ وہ ترکی کے موجودہ اور سابق عہدیداروں کے خلاف تحدیدات عائد کرنے کا مجاز حکمنامہ جاری کررہے ہیں اور اس کے تحت شام کو غیرمستحکم کرنے والوں کا احاطہ بھی کیا جائے گا ۔ یہ حکمنامہ وسیع تر اقدامات کی گنجائش فراہم کرے گا جن میں اقتصادی تحدیدات ، جائیدادوں کو منجمد کردینا اور امریکہ میں داخلے پر امتناع عائد کرنا شامل ہے۔
نیز امریکہ 100 بلین ڈالر کی تجارتی معاملت پر مذاکرات بھی ترکی کے ساتھ موقف کردے گا ۔ مختلف اشیاء کے ٹیرف میں 50 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا جو ماہِ مئی میں کٹوتی سے پہلے ہوا کرتے تھے ۔ اُنھوں نے ادعاء کیا کہ اُن کا نظم و نسق معاشی تحدیدات پر سختی سے عمل کرتے ہوئے اُن تمام کو نشانہ بنائے گا جو شام میں گھناؤنی حرکتوں میں تعاون کررہے ہیں یا اُس کے لئے فنڈس فراہم کرتے ہیں۔ ترکی کو لازمی طورپر عام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہئے جن میں مذہبی اور نسلی اقلیتیں شامل ہیں اور اب یا ہوسکتا ہے مستقبل میں اس خطہ میں آئی ایس آئی ایس دہشت گردوں کی موجودہ محروسی کی ذمہ داری بھی سنبھالنا پڑ سکتا ہے ۔ بدبختی سے ترکی ان کاموں کیلئے مائل نظر نہیں آرہا ہے ۔ امریکی دستوں کی واپسی کے بارے میں ٹرمپ نے کہاکہ جنوبی شام میں صرف ایک چھوٹے جتھے کو برقرار رکھا جائے گا تاکہ آئی ایس آئی ایس کے مابقی عناصر کو ختم کیا جاسکے ۔ 2016 ء کی صدارتی مہم کے دوران ٹرمپ نے شام اور افغانستان سے امریکی دستوں کو واپس طلب کرلینے کا وعدہ کیا تھا ۔ انھوں نے کہاکہ امریکی فورسیس نے آئی ایس آئی ایس کی خلافت کو شکست دیدی ، امریکی دستے اس کام سے فارغ ہوکر دوبارہ اپنے اڈوں پر متعین کئے جارہے ہیں ۔
شامی مہم حصول مقاصد تک جاری رہے گی : اردغان
استنبول ۔ 15 اکٹوبر ۔( سیاست ڈاٹ کام ) صدر رجب طیب اردغان نے منگل کو کہا کہ شمالی شام میں کرد عسکریت پسندوں کے خلاف ترکی کا آپریشن ہمارے مقاصد کے حصول تک موقوف نہیں کیا جائے گا ۔ ترکی کی سیرین کردش پیپلز پروٹکشن یونٹس کے خلاف جارحانہ کارروائی کا ساتواں دن چل رہا ہے ۔ ترکی اس تنظیم کو دہشت گرد اور خود اپنے علاقہ میں موجود کرد شورش پسندوں کی ذیلی تنظیم سمجھتا ہے ۔ اردغان نے باکو میں جہاں وہ ایک علاقائی کانفرنس میں شرکت کررہے تھے ، ٹیلی ویژن پر نشر کی گئی تقریر میں کہا کہ انشاء اﷲ ہم منبیچ سے لے کر عراق کے ساتھ متصل ہماری سرحد تک پھیلے ہوئے علاقہ کو تیزی سے محفوظ کرلیں گے اور یقینی بنائیں گے کہ پہلے مرحلے میں ایک ملین شامی پناہ گزینوں کو اُن کی مرضی سے اُن کے گھروں کو پہونچائیں گے ۔ دوسرے مرحلے میں مزید دو ملین پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جائے گا ۔ اُنھوں نے کہاکہ شامی علاقہ کا 1000 مربع کیلومیٹر خطہ ابھی تک علحدگی پسند عسکری تنظیم کے کنٹرول سے آزاد کیا جاچکا ہے ۔ ترکی کا منصوبہ شمالی شام میں ایک محفوظ خطہ قائم کرنا ہے جہاں وہ 3.6 ملین پناہ گزینوں کے بڑے حصہ کو بسا سکے جو موجودہ طورپر شامی لڑائی کے سبب اُس کے ملک میں موجود ہے۔
