انقراہ /10 فروری ( سیاست ڈاٹ کام ) چین میں اقلیتی مسلم اویغور برادری سے تعلق رکھنے والے ایک اہم موسیقار کی موت کی خبروں کے بعد ترکی نے چین سے اویغور مسلمانوں کے لیے بنائے جانے والے حراستی کیمپوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔رپورٹوں کے مطابق عبد الرحیم حیات چین کے سنکیانگ علاقے میں آٹھ سال کی سزا کاٹ رہے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق چین کے ان حراستی کیمپوں میں تقریباً دس لاکھ اویغور مسلمانوں کو حراست میں رکھا گ?ا ہے۔ترکی کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان لوگوں کو حراستی کیمپوں میں اذیتیں دی جارہی ہیں۔چین کا کہنا ہے کہ یہ دوبارہ تعلیمی (ری ایجوکیشن) مرکز ہے جہاں لوگوں کی از سر نو تربیت کی جا رہی ہے۔یہ بھی پڑھیے اویغور مسلمانوں کے لیے ’سوچ کی تبدیلی‘ کے مراکزکوئی مسلم ملک اویغور مسلمانوں کے لیے کیوں نہیں بولتا؟اویغور مسلمانوں اور چین کے درمیان جھگڑا کیا ہیاویغور چین کے مغربی علاقے سنکیانگ میں آباد اقلیتی مسلم ہیں جو ترکی سے مماثل زبان بولتے ہیں۔چینی حکومت اس کمیونٹی پر سخت نگرانی رکھتی ہے اور ان کی مذہبی آزادی پر بہت ساری پابندیاں عائد ہیں۔