ترکی کی معیشت تباہ کرنے ٹرمپ کی دھمکی ، لیرا کی قدر میں شدید کمی

,

   

Ferty9 Clinic

پنٹگان نے شام میں ترکی کے ساتھ فضائی رابطہ روک دیا

واشنگٹن۔8 اکتوبر۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شمال۔مشرقی شام سے اپنی فوج ہٹانے کے اچانک فیصلہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ فیصلے کے بعد اگر ترکی اپنے دائرے سے باہر جاکر کچھ بھی کرتا ہے تو اس کی معیشت کو برباد کردیا جائے گا۔ ٹرمپ نے یہ فیصلہ شمالی شام میں ترکی کی فوجی مہم شروع کرنے کے فیصلے کے بعد کیا ہے ۔ٹرمپ نے کئی ٹویٹ کرکے شمال ۔مشرقی شام سے امریکی فوج کو ہٹانے کے اپنے فیصلے پر صفائی دی ہے ۔ ان کے اس فیصلے کے بعد ترکی کے لیے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں پرحملہ کرنے کا راستہ کھل جائے گا۔ بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ریپبلیکن نے بھی ٹرمپ کے اس فیصلے کی تنقید کی ہے ۔ کرد جنگجو شام میں دہشت گردگروہ اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس)اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑائی میں امریکہ کے اہم معاون رہے ہیں۔واضح رہے کہ ترکی کرد جنگجوؤں کو دہشت گرد مانتا ہے ۔ٹرمپ نے پیر کو ٹویٹ کیا کہ انھیں ان احمقانہ کبھی ختم نہ ہونے والی جنگوں سے امریکہ کو باہر نکالنے کے لئے منتخب کیا گیا ہے اور اس لیے ترکی، یوروپ، شام، ایران، عراق،روس اور کرد کو صورتحال پر غوروخوض کرنا ہے ۔اتوار کو ٹرمپ اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے درمیان فون پر گفتگو ہونے کے بعد وہائٹ ہاؤس نے کہا تھا، ’’ ترکی شمالی شام میں فوجی مہم شروع کرنے جارہا ہے اور اب امریکی فوج اس خطے میں نہیں رہے گی ‘‘۔ بعدازاں امریکی معاون کرد کے دھوکہ دینے کے الزامات اور کئی امریکی رہنماؤں کی تنقید کے بعد ٹرمپ نے پیر کومزید کئی ٹویٹ کرتے ہوئے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان کے فیصلے کا فائدہ نہ اٹھائے ورنہ اس کی معیشت کو تباہ کردیں گے ۔جس کے بعد پیر کے روز ترکی کی کرنسی لیرہ کی قیمت میں ڈالر کے مقابل تقریبا 2% کی کمی دیکھنے میں آئی۔ یہ گذشتہ دو ماہ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں لیرہ کی قدر میں سب سے زیادہ گراوٹ ہے۔ لیرہ کی قدر میں حالیہ کمی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکی کے فوری بعد واقع ہوئی ہے۔ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ اگر انقرہ نے اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے کوئی فوجی کارروائی کی تو ترکی کی معیشت کو تباہ کر دیا جائے گا۔

ٹرمپ کا اشارہ شمالی شام میں ترکی کے آئندہ ممکنہ فوجی آپریشن کی جانب تھا۔دوسری جانب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے شام میں بعض علاقوں میں ترکی کی آئندہ فوجی مہم جوئی میں اردوغان کیلئے کسی بھی قسم کی تائید پیش کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ٹرمپ کا یہ موقف ترکی کے صدر کے ساتھ ان کی ٹیلیفونک گفتگو کے دوران سامنے آیا۔ایک سینئر امریکی ذمے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس امر کی تردید کر دی کہ امریکی صدر نے ترکی کی آئندہ عسکری مداخلت کی توثیق کی ہے۔ ذمے دار کا کہنا تھا کہ ’’ہم کسی بھی صورت اس آپریشن کی حمایت نہیں کر رہے‘‘۔ امریکی وزارت دفاع (پینٹگان) کے ایک اعلان کے مطابق مشترکہ فضائی آپریشنز کے مرکز نے ترکی کو شام میں فضائی مشن کی ترتیب سے خارج کر دیا ہے۔ پیر کے روز ایک اخبار بیان میں امریکی وزارت دفاع کی ترجمان کارلا گلیسن نے کہا کہ مذکورہ مرکز نے ترکی کو فضائی نگرانی سے متعلق معلومات کی فراہمی روک دی ہے۔گلیسن نے واضح کیا کہ تکنیکی طور پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ترکی کے طیاروں کیلئے فضائی حدود بند کر دی گئی ہے مگر فضائی مشن کی ترتیب سے ایک فضائی میکانزم کو خارج کیے جانے پر رابطہ کاری کے بغیر کسی فضائی حدود میں پرواز تقریبا ناممکن ہے۔اس سے قبل پینٹگان یہ وضاحت کر چکا ہے کہ امریکہ نے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف ترکی کی طے شدہ فوجی کارروائی کی توثیق نہیں کی ہے اور امریکی فوج کسی بھی طرح اس کی حمایت نہیں کرتی ہے۔