قاہرہ : ترک صدر رجب طیب اردغان نے شام کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر آمادگی کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے شامی صدر بشارالاسد کو ماضی کے رشتوں کو واپس لانے’ کی دعوت دی ہے۔ ترکی اور شام کے درمیان تقریباً بارہ سال قبل سفارتی تعلقات اس وقت منقطع ہوگئے تھے جب شام میں ہونے والے مظاہروں نے خانہ جنگی کی صورت اختیار کرلی تھی۔ ترکی نے شمال مغرب میں مسلح اپوزیشن گروپوں کی حمایت کی تھی، جو شامی صدر بشارالاسد کو اقتدار سے معزول کرنا چاہتے تھے۔اس سے قبل تک اردغان اور اسد کے درمیان نہایت قریبی تعلقات تھے۔ حتی کہ دونوں رہنما اور ان کے اہل خانہ ایک دوسرے کے ملک میں چھٹیاں گزارا کرتے تھے۔گزشتہ ہفتے دونوں نے کشیدگی کو کم کرنے اور سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اپنی رضامندی کا اشارہ دیا تھا۔ برلن میں ترکی اور نیدرلینڈز کے درمیان یورپی چمپئن شپ فٹ بال کا کوارٹر فائنل مقابلہ دیکھنے کے بعد اتوار کو وطن واپس لوٹتے ہوئے اردغان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ترکی اور شام کے درمیان دشمنی نہیں تھی۔ ہم اسد کے خاندان کے ساتھ ایک فیملی کے طورپر ملتے تھے۔ترکی میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر اردغان کا مزید کہنا تھاکہ جب ہم ہر جگہ ثالثی کی بات کرتے ہیں تو اس کے ساتھ کیوں نہیں جو ہماری سرحد کے ساتھ ہے، اس کے ساتھ بھی بات کی جائے۔دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کی باتیں ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہیں جب ترکی کو شدید معاشی بدحالی اور شام کے لاکھوں پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ ترک میڈیا نے ترکی کے صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق رجب طیب اردغان نے شام کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر اپنی آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم (اسد کو) اپنی طرف سے دعوت بھیجیں گے۔