تعلیم، اتحاد اور مساوات کے ذریعہ مستقبل کے چیالنجس کا مقابلہ ممکن

   

جناب محمود علی کا خطاب، ڈاکٹر تجمل حسین کا میڈیا پلس فاؤنڈیشن لیکچر

حیدرآباد۔ تلنگانہ کے وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ مستقبل کے چیالنجس کا تعلیم اور ہنر میں مہارت کے ذریعہ مقابلہ کریں۔ وہ آج میڈیا پلس آڈیٹورم میں ڈاکٹر تجمل حسین (شکاگو ) کے خصوصی لیکچر ’’ ہندوستانی مسلمان اور نئے چیلنجس ‘‘ کے موقع پر مخاطب تھے جس کا اہتمام میڈیا پلس فاؤنڈیشن نے کیا تھا۔ شہ نشین پر ڈاکٹر تجمل حسین کے علاوہ سید انیس الدین سی ای او سہائتا ٹرسٹ ، جناب افتخاری شریف فرسٹ اوورسیز سٹیزن ، جناب جلیل انصاری چیرمین ویژن ٹرسٹ این ار آئی فورم سعودی عرب، جناب سید سعادت ڈائرکٹر سائنٹفک مائنڈس ، ڈاکٹر محمد رفیق کے علاوہ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز ایڈیٹر ’ گواہ ‘ موجود تھے۔ جناب محمد محمود علی نے کہا کہ مسلمانوں کے زوال کی ایک وجہ تعلیم سے دوری ، دوراندیشی اور فراست سے محرومی ہے۔ انہوں نے ا س بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مسلمان ہوش سے کم جوش سے زیادہ کام لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی کی بنیاد حلال روزی ، رواداری ، اعلیٰ کردار، اخلاق اور دوسروں کے احترام کا جذبہ ہے۔ انہوں نے ٹائم مینجمنٹ کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کو ضروری قراردیا کیونکہ دینی تعلیم آخرت اور دنیاوی تعلیم دنیا میں کامیابی کی ضامن ہے۔ وزیر داخلہ نے قوم کے علماء اور خطیب حضرات سے اپیل کی کہ وہ اپنے خطابات کے ذریعہ قوم کے اندر مایوسی کو ختم کریں اور جینے کی امنگ پیدا کریں۔ ڈاکٹر تجمل حسین نے پاور پوائنٹ کے ذریعہ مسلمانوں کے عروج و زوال کے اسباب بیان کئے۔ انہوں نے کہا کہ 752ء سے 1258تک مسلمانوں کا سنہری دور تھا جس میں سائنس و ٹکنالوجی میں مسلمان بہت آگے تھے۔ انہوں نے الرازی، فارابی اور ابن سینا کی مثالیں پیش کیں جو اپنے وقت کے عالم اور دنیاوی علوم کے ماہرین بھی تھے۔ ڈاکٹر تجمل حسین نے تاکید کی کہ وہ سماج کے تمام طبقات سے تعلقات کو بہتر بنائیں۔ 98 فیصد برادران وطن سیکولر ہیں، دو فیصد تعصب پرست ہیں جو آپ کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرتے ہیں ان سے چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے انصاف ، مساوات کو اپنی زندگی کا لازمی جز بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر چیلنج کا مقابلہ صرف اور صرف تعلیم سے کیا جاسکتا ہے۔ اعلیٰ تعلیم، قابلیت اور مہارت کو تعصب سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔جناب سید سعادت نے کہا کہ وہی والدین اپنے بچوں سے حقیقی محبت کرتے ہیں جو ان کے مستقبل کو سنوارنے کیلئے سختی برتتے ہیں۔ جناب افتخار شریف، ڈاکٹر محمد رفیق اور خالد محی الدین نے بھی خطاب کیا۔ جناب محمود علی نے اس موقع پر ڈاکٹر تجمل حسین انصاری ، ڈاکٹر مظفر مرزا اور منہاج اختر کو مومنٹو پیش کئے اور شال پوشی کی۔ جناب احمد ابو سعید نے وزیر داخلہ کو قرآن مجید کی تفسیر اور ترجمہ کے نسخے پیش کئے۔ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز نے مہمانوں کا تعارف کروایا۔ محمد شعیب رضا خان کی قرأت کلام پاک سے آغاز ہوا۔ سید خالد شہباز نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اس تقریب میں ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی شخصیات بالخصوص این آر آئیز کی کثیر تعداد موجود تھی جن میں ضیاء الرحمن ، محمد مظفر، علی اعجاز، کے این واصف، واصف قادری، اسلام الدین مجاہد، ڈاکٹر شکیب، ڈاکٹر رحمن قابل ذکر ہیں۔ مفتی آصف ندوی کی دعا پر میڈیا پلس فاؤنڈیشن کی اس تقریب کا اختتام عمل میں آیا۔