آل انڈیا مسلم فرنٹ کا اجلاس ، جناب عثمان شہید کا خطاب
حیدرآباد ۔ 2جولائی ( راست ) آل انڈیا مسلم فرنٹ کا ایک ہنگامی اجلاس زیرصدارت محمد عثمان شہید ایڈوکیٹ بمقام وائی ڈبلیو سی اے لین عابد روڈ منعقد کیا گیا جس میں نائب صدر فرنٹ مسرز حسن ابراہیم ، ڈاکٹر اسد عباس ، غلام محمد ، جنرل سکریٹری خواجہ بھائی ، خازن محترمہ مسرت جہاں بیگم صدر تنظیم خواتین اور دیگر اصحاب موجود تھے ۔ اس اجلاس میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی (NEP) 2018 کے حسن و قبحپر غور کیا گیا ۔ اجلاس نے اس پالیسی کے رد سے مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں میںخواہ سرکاری ہوں کہ خانگی طلباء و طالبات کیلئے ڈانس و موسیقی کے لزوم پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کو غیر اخلاقی ، غیر مذہبی ،غیر شاعری اور غیر دستوری قرار دیا گیا ۔ جناب عثمان شہید نے کہا کہ موسیقی اور رقص کو شرع محمدی کی رو سے حرام قرار دیا گیا ہے ، یہ شیطانی افعال ہے ۔ ان کا مرتکب گناہ گار ہے ۔ ایسے غیر شرعی افعال کی انجام دہی کیلئے مسلم طلباء و طالبات کو حکومت مجبور نہیں کرسکتی ۔ ایک طرف شرعی قوانین پرعمل کرنے سے روکنے کیلئے قانون کا سہارا لیا جارہا ہے ،عدالتوں کا رجحان بھی سیکولر قوانین ، غیر دینی قوانین کی طرف ہے ۔ دوسری طرف حکومت بھی اقتدار کے نشہ میں ایسے ظالمانہ اقدام کررہی ہے جس کا اصل مقصد مسلمانوں کو ان کے اپنے مذہب کے لحاظ سے زندگی گذارنے سے روکنا ہے ۔ اس پالیسی کے خلاف آواز نہ اٹھانا بے شرمی کی انتہا ہے ۔ یہ سب مسلمانوں کی غفلت ، حالات سے مقابلہ کرنے کی کم ہمتی ، بزدلی سیاسی مصلحتیں ، خود غرضی ، طلب جاہ ، اقتدار ، ذہنی غلامی کا نتیجہ ہے ۔ ہر مسلمان کا یہ دینی و دنیاوی فریضہ ہے کہ وہ اپنے مسلک عقیدہ اور جماعت کی وابستگی سے بلند ہوکر صرف شریعت محمدیؐ کی حفاظت کیلئے میدان عمل میں آجائیں ، ورنہ اللہ ہمیں معاف نہیں کرے گا ۔ غلام محمد صاحب کے شکریہ پر اجلاس ختم ہوا ۔