تعلیمی اداروں کے جلسہ عام کیلئے ایک ہفتہ میں فیصلہ کیا جائے

   

پولیس کو ہائیکورٹ کی ہدایت ‘ فیس ری ایمبرسمنٹ پر جلسہ عام 14 نومبر تک ملتوی
حیدرآباد ۔ 7۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے حیدرآباد پولیس کو ہدایت دی ہے کہ خانگی تعلیمی اداروں کی جانب سے لال بہادر اسٹیڈیم میں جلسہ عام کی اجازت کے سلسلہ میں داخل کی گئی درخواست کا جائزہ لیتے ہوئے اندرون ایک ہفتہ فیصلہ کیا جائے۔ فیس ری ایمبرسمنٹ بقایہ جات کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے خانگی تعلیمی اداروں نے ہڑتال کا آغاز کیا ہے۔ تعلیمی اداروں کی جانب سے فیڈریشن نے لال بہادر اسٹیڈیم میں 8 نومبر کو جلسہ عام کی اجازت طلب کی تھی جسے پولیس نے مسترد کردیا۔ جوبلی ہلز ضمنی چناؤ کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت اجازت سے انکار کیا گیا ۔ تعلیمی اداروں کے فیڈریشن نے اجازت کے سلسلہ میں ہائی کورٹ میں لنچ موشن پٹیشن دائر کی۔ ہائی کورٹ نے لنچ کے وقفہ کے بعد درخواست کی سماعت کی۔ وزارت داخلہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اجازت کی منسوخی کے بارے میں پولیس سے تفصیلات حاصل ہونا ابھی باقی ہے۔ کالجس کے فیڈریشن کے وکیل نے درخواست کی کہ بنڈلہ گوڑہ واقع ارورہ کالج میں جلسہ عام کی اجازت دی جائے۔ ہوم ڈپارٹمنٹ کے وکیل نے واضح کیا کہ جلسہ عام چاہے کہیں بھی ہو اس کیلئے پولیس سے اجازت ضروری ہے۔ فریقین کی سماعت کے بعد عدالت نے اندرون ایک ہفتہ اس سلسلہ میں فیصلہ کرنے کی پولیس کو ہدایت دی۔ واضح رہے کہ خانگی اداروں کی فیڈریشن میں 8 نومبر کو طلبہ کے ساتھ لال بہادر اسٹیڈیم میں جلسہ عام کی اجازت طلب کی تھی لیکن پولیس نے انکار کیا۔ اسی دوران فیڈریشن نے ہائی کورٹ کی ہدایت پر جلسہ عام کو 14 نومبر تک ملتوی کردیا ہے، اس وقت تک پولیس کو اجازت کے بارے میں فیصلہ کی ہدایت دی گئی ہے۔1