خانگی اسکولس انتظامیہ کا ان ہی کے اسکولس سے خریداری پر زور
حیدرآباد ۔ یکم ۔ جولائی : ( سیاست نیوز) : نئے تعلیمی سال 2025-26 کے آغاز کے ساتھ ہی خانگی اسکولس میں کتابوں اور اسٹیشنری کی خریداری کے لیے اولیائے طلباء کی قطار لگی ہوئی ہے ۔ خانگی اسکولس انتظامیہ اولیائے طلباء کو اسکولس میں قائم کئے گئے بکس سنٹر اور اسکول ڈریس انہیں کے پاس سے خریدنے پر زور دے رہے ہیں ۔ خانگی اسکولس ہر تیسرے سال نصابی کتابوں میں تبدیلی لا رہے ہیں جس سے اولیائے طلباء پر زائد بوجھ پڑ رہا ہے ۔ خانگی اسکولس میں کتابیں ، کاپیاں ، اسٹیشنری اور ڈریس انہی کے پاس سے ان کی بتائی گئی رقم کے مطابق ہی خریدنا پڑ رہا ہے ۔ ایک ایک کلاس کے لیے کتابوں کی قیمت تین ہزار سے زائد روپئے ہورہے ہیں ۔ اس کے علاوہ اسٹیشنری و دیگر سامان کے ساتھ فی کلاس پانچ ہزار روپئے تک قیمت ہورہی ہے اور اسکول میں تین مختلف ڈریس بھی خریدنے پر مجبور کیا جارہا ہے اور سالانہ دس فیصد سے زائد فیس میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔ خانگی اسکولس کی جانب سے لوٹ مار پر کوئی بھی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔ خانگی اسکولس میں نصابی کتابوں کے علاوہ Hand Writing بکس کرافٹ بکس ، امتحان کے لیے جوابی پیپر بکس ، بکس کے کور ، پنسل ، ربر و دیگر اسٹیشنری کے علاوہ دیگر اشیاء کا مکمل سیٹ تیار کر کے مارکٹ کی دکانات کی قیمت سے زائد قیمتوں پر فروخت کیا جارہا ہے ۔ ایک کاپی جو دکان پر 40 روپئے میں ملتی ہے خانگی اسکولس میں 55 روپئے میں فروخت کیا جارہا ہے ۔ اولیائے طلباء اپنے بچوں کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے بھاری قیمتوں پر خریدنے کے لیے مجبور ہورہے ہیں ۔ اگر اولیائے طلباء اسکول انتظامیہ سے یہ سوال کریں کہ نصابی کتابوں کے علاوہ دیگر کتابوں کرافٹ بکس سے متعلق پوچھا جاتا ہے تو انہیں بتایا جاتا ہے کہ یہ ہمارے اسکول کے نصاب کا ایک اہم حصہ ہیں لیکن جب طلباء ان کتابوں کو بھاری قیمت ادا کر کے خریدتے ہیں یہ ان کرافٹ بکس کو سال کے آخر میں ایک ہفتہ میں کرافٹ کروایا جاتا ہے ۔ نصابی کتاب کے علاوہ دیگر کتابوں کو شامل کر کے اولیائے طلباء سے رقم حاصل کی جارہی ہے اور ان کتابوں کی خریدی کے بعد اسکول انتظامیہ کو حصہ ادا کیا جارہا ہے ۔ اولیائے طلباء نے تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ خانگی اسکولس کی لوٹ مار کو روکا جائے اور سالانہ فیس میں اضافہ کو بھی روکنے کے اقدامات کریں ۔۔ ش