حیدرآباد۔8۔جولائی (سیاست نیوز) شعبہ تعلیم میں AIکا بڑھتا ہوا رجحان روایتی تعلیم میں تیز رفتار تبدیلی کا نقیب ثابت ہوگا اور آئندہ نسلیں جو مصنوعی ذہانت پر انحصار کی ہوئی ہیں ان کو AI سے جوڑنے اور ان کی ذہنی اختراعی صلاحیتوں کو متاثر ہونے سے محفوظ رکھنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے AIکا نصاب تیار کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مستقبل قریب میں شعبہ تعلیم میں مصنوعی ذہانت کو حاصل ہونے والی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ 1990 کی دہائی میں جب اسکولوں میں کمپیوٹر روشناس کروایا گیا تھا تو اس کے استعمال اور اسے سیکھنے کے علاوہ سکھانے کے معاملہ میں کوتاہی دیکھی گئی تھی لیکن اب مصنوعی ذہانت کے ساتھ یہ معاملہ نہیں رہے گا کیونکہ کمپیوٹر سیکھنے کے لئے طلبہ کو لیاب میں جانا پڑتا تھا لیکن اب مواصلاتی آلات بالخصوص موبائیل ‘ لیاپ ٹاپ ‘ آئی پیاڈ کے علاوہ دیگر ٹیابس بچوں کو بہ آسانی دستیاب ہیں اور ان دستیاب آلات کے ذریعہ مصنوعی ذہانت کو سیکھنے میں طلبہ کو کوئی مشکل صورتحال کا سامنا نہیں ہوگا بلکہ وہ بہ آسانی ان تک رسائی حاصل کرپائیں گے۔ سان ڈیاگو امریکہ کے ایک تعلیمی ادارہ کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ AI شعبہ تعلیم میں انقلاب برپا کرسکتا ہے اسی لئے اب اساتذہ کو طلبہ کے ساتھ AI سے متعلق امور پر بات چیت شروع کردینی چاہئے ۔ادارہ میں خدمات انجام دینے والی ماہر تعلیم پروفیسر آمی ایگوچی نے بتایا کہ اب وقت ہے کہ طلبہ سے AI کے متعلق بات کی جائے اور اس بات چیت کو تین حصوں میں منقسم کیا جائے جس میں AIکا کس طرح سے استعمال کیا جائے ! AI کے ذریعہ درس وتدریس میں کس طرح سے مدد حاصل کی جائے اور اس کے علاوہ AI کے متعلق طلبہ کو واقف کروایا جائے تاکہ ان میں موجود صلاحیتوں کے استعمال کو بہتر بنایا جاسکے اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کے منفی اثرات سے انہیں محفوظ رکھا جاسکے۔3