تعلیم کی کمی ‘ملازمتوں سے محرومی مسلمانوں کی پسماندگی کی وجہ

   

ترقی کیلئے مختلف اقدامات کی تجاویز ‘ٹریننگ پروگرام سے جی سدھیر ‘ ایم اے باری و دیگر کا خطاب

حیدرآباد۔ 10جنوری (این ایس ایس ) مسلمانوں کی سماجی معاشی اور تعلیمی حالت کا جائزہ لینے حکومت تلنگانہ کی جانب سے قائم کئے گئے کمیشن آف انکوائری کے صدر نشین مسٹر جی سدھیر آئی اے ایس ( ریٹائرڈ ) نے اس خیال کا اظہار کیا کہ ریاست بھر میں جو سروے کیا گیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست میں مسلمانوں کی ابتری اور پسماندگی کی اصول وجوہات میں حصول تعلیم میں کمی ‘ سرکاری ملازمتوں میں کم نمائندگی ‘ رسمی کریڈٹ تک رسائی کے فقدان اور انتہائی نامساعد حالات زندگی شامل ہیں۔ مسٹر جی سدھیر اور کمیشن آف انکوائری کے ارکان ایم اے باری ‘ پروفیسر امیر اللہ خان اور پروفیسر عبدالشعبان نے ڈاکٹر مری چنا ریڈی فروغ انسانی وسائل انسٹی ٹیوٹ میں ایک ٹریننگ پروگرام سے خطاب کر رہے تھے ۔ یہ پروگرام اقلیتی مسائل سے آگہی اور ان کی ترقی کے عنوان پر منعقد کیا گیا تھا ۔ مسٹر جی سدھیر نے مزید کہا کہ کمیشن کی جانب سے جو رپورٹ پیش کی گئی تھی اس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ اقلیتوں کیلئے مساوی مواقع کمیشن بھی قائم کیا جائے تاکہ تقررات ‘ ٹریننگ اور ترقیاتی پراجیکٹس پر عمل آوری کی نگرانی کی جاسکے ۔ تقریبا اسی طرح کی سفارشات سچر کمیٹی اور کنڈو کمیٹی نے بھی پیش کی تھیں۔ رکن کمیشن مسٹر ایم اے باری نے واضح کیا کہ کمیشن نے تفصیلی مطالعہ کرنے کے بعد یہ سفارش کی تھی کہ مسلمانوں کی کچھ برداریوں کو درج فہرست ذاتوں میں شامل کیا جائے اور انہیں تحفظات فراہم کئے جائیں۔ اسی طرح پروفیسر امیر اللہ خان نے مسلمانوں میں چھوٹے تاجروں کیلئے اسٹارٹ اپ فنڈز تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جس طرح ایس سی ‘ ایس ٹی طلبا کیلئے اسکالرشپس میں کیش لیس سسٹم متعارف کروایا گیا ہے اسی طرح کا سسٹم مسلم طلبا کیلئے بھی ہون

ا چاہئے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ کمیشن کی رپورٹ میں اس ضرورت پر زور دیا گیا تھا کہ سرکاری پروگرامس اور اسکیمات کے استفادہ کنندگان میں خواتین کی تعداد بڑھائی جائے ۔ پروفیسر شعبان نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اردو لینگویج ٹیچرس کی جائیدادوں پر تقررات کیلئے اقدامات کرے اور اردو کو دوسری سرکاری زبان کے طور پر لاگو کرنے کیلئے بھی موثر اقدامات کئے جائیں۔ ڈائرکٹر مری چنا ریڈی انسٹی ٹیوٹ مسٹر بی پی اچاریہ نے کہا کہ اقلیتوں اور دوسرے کمزور طبقات کیلئے ٹریننگ پروگرامس انہیں با اختیار بنانے اور انسانی جذبہ کے ساتھ مختلف خدمات فراہم کرنے کے بہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ اس طرح سے حکومت اور ترقیاتی پروگرامس میں نمائندگی بڑھائی جاسکتی ہے ۔ مسٹر اچاریہ نے جی سدھیر ‘ ایم اے باری ‘ پروفیسر امیر اللہ خاں اور پروفیسر شعبان کو مومنٹوز پیش کئے ۔