تعمیراتی مزدوروں میں 300 کروڑ روپئے کی تقسیم کا مطالبہ

   

انسانی حقوق کمیشن سے معاملہ رجوع، سپریم کورٹ احکامات کی خلاف ورزی
حیدرآباد۔ 20 اپریل (سیاست نیوز) سابق رکن قانون ساز کونسل ایس راملو نائک نے صدرنشین انسانی کمیشن کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے تعمیراتی مزدوروں میں 300 کروڑ روپئے کی تقسیم کے لیے محکمہ سیول سپلائز کو ہدایت دینے کی درخواست کی۔ راملو نائک نے کہا کہ بلڈنگ اور دیگر تعمیراتی ورکرس کا ویلفیر بورڈ آر ٹی سی ایکس روڈ پر واقع ہیڈ آفس سے کام کررہا ہے۔ 2014ء سے آج تک کنسٹرکشن ورکرس سیس کے طور پر بلڈرس سے 2000 کروڑ روپئے حاصل کئے گئے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق یہ رقم رجسٹرڈ کنسٹرکشن ورکرس کی بھلائی پر خرچ کی جانی چاہئے۔ اگر یہ رقم دیگر مقاصد کے لیے خرچ کی گئی تو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ ویلفیر بورڈ نے 2000 کروڑ روپئے میں سے 300 کروڑ سیول سپلائز ڈپارٹمنٹ کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کورونا سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کی جاسکے۔ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد ویلفیر بورڈ تقسیم نہیں کیا گیا لہٰذا وہ کس طرح تلنگانہ حکومت کو رقم منتقل کرسکتا ہے۔ بورڈ کو دیگر مقاصد کے لیے رقم خرچ کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 14.5 لاکھ کنسٹرکشن ورکرس ہیں، ان میں سے 8.2 لاکھ بورڈ سے وابستہ ہیں۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ حکومت کو رقم منتقل کرنے کے باوجود حقیقی کنسٹرکشن ورکرس امداد سے محروم رہیں گے۔ 24 مارچ کو لاک ڈائون کے آغاز کے بعد سے کنسٹرکشن ورکرس حکومت کے شیلٹرس میں مناسب غذاء سے محروم ہیں۔ انسانی حقوق کمیشن سے درخواست کی گئی کہ کمشنر لیبر اور ویلفیر بورڈ کو ہدایت دی جائے کہ 300 کروڑ روپئے سیول سپلائز ڈپارٹمنٹ سے فوری واپس لے لیں اور مزید 500 کروڑ شامل کرتے ہوئے یہ رقم رجسٹرڈ ورکرس میں تقسیم کی جائے۔