تلنگانہ خرگوش کی طرح دوڑ رہا ہے تو آندھرا پردیش کی چال کچھوے کی طرح ۔ وزیر اعظم کی معاشی مشاورتی کونسل کی رپورٹ میںانکشاف
حیدرآباد 21 ستمبر (سیاست نیوز) ملک میں عمر کے لحاظ سے تلنگانہ چھوٹی ریاست ہونے کے باوجود ترقی کے معاملے میں غیرمعمولی مظاہرہ کررہی ہے۔ ملک کی ترقی میں ہر سال ریاست کی حصہ داری میں اضافہ ہورہا ہے۔ مرکز کے اعدادوشمار سے اس کا انکشاف ہوا ہے۔ مرکزی حکومت کی سرپرستی میں کام کرنے والی معاشی مشاورتی کونسل سے وزیراعظم مودی کو پیش کی گئی ریاستوں کی اقتصادی ترقی رپورٹ کے مطابق قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں تلنگانہ کا حصہ 4.9 فیصد پایا گیا ہے۔ علحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد جی ڈی پی میں ریاست کا حصہ 3.8 فیصد تھا لیکن حالیہ 10 سال کے دوران اس میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مالیاتی سال 2020-21ء میں جی ڈی پی میں ریاست کا حصہ 4.7 فیصد تک پہنچ گیا اور تازہ اندازوں کے مطابق مالیاتی سال 2023-24ء میں 4.9 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ 2014ء میں متحدہ ریاست کی تقسیم سے قبل آندھراپردیش کا حصہ 8.4 فیصد ہونے کا تخمینہ تھا۔ اب یہ بڑھ کر 9.7 فیصد ہوگیا ۔ تاہم تلنگانہ کا حصہ 1.1 فیصد بڑا ہے۔ اس وقت پڑوسی آندھراپردیش بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے لیکن جی ڈی پی میں ریاست کے حصہ میں اضافہ بہت کم ہے۔ ریاست کی تقسیم کے وقت 4.6 فیصد تھا یہ بڑھ کر مالیاتی سال 2020-21 میں 4.9 فیصد تک پہنچ گیا لیکن مالیاتی سال 2023-24ء کے دوران یہ کم ہوکر 4.7 فیصد تک گھٹ گیا۔ مجموعی طور پر اکنامک ایڈوائزری کونسل کی رپورٹ کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہیکہ دونوں تلگو ریاست ترقی کی راہ پر گامزن ہیں اور دونوں ریاستوں کا جی ڈی پی میں حصہ ہر سال بڑھ رہا ہے۔ ملک کی تمام ریاستوں میں جنوبی ریاستوں میں معاشی ترقی زیادہ ہے۔ 1991ء سے پہلے کرناٹک، آندھراپردیش، کیرالا اور ٹاملناڈو جیسی جنوبی ہند کی ریاستوں نے جی ڈی پی میں کسی بھی اہم سطح پر اپنا حصہ درج نہیں کیا تھا لیکن اس کے بعد صورتحال پوری طرح تبدیل ہوگئی اور اب جنوبی ریاستوں کا بڑا حصہ اقتصادیات کا ہے۔ مشاورتی کونسل کی رپورٹ سے اس کا علم ہوا ہے۔2