تلنگانہ اسمبلی بجٹ سیشن کا آج سے آغاز ، کے سی آر کی خصوصی توجہ

,

   

بجٹ گزشتہ 7 برسوں میں ریکارڈ قائم کرے گا 1.85 تا 2.05 لاکھ کروڑ کا امکان ، فلاحی و ترقیاتی اسکیمات کو اولین ترجیح

حیدرآباد۔ تلنگانہ اسمبلی بجٹ سیشن کا کل بروز پیر سے آغاز ہورہا ہے ۔ گورنر ٹی سوندرا راجن 11بجے دن اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گی ۔ تلنگانہ ریاست کا بجٹ برائے 2021-22 توقع ہے کہ 1.85 لاکھ کروڑ اور 2.05 لاکھ کروڑ کے درمیان رہے گا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے بھلائی اسکیمات اور ترقی پر مبنی بجٹ کی تیاری کا پہلے ہی اعلان کیا ہے اور عہدیداروں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ حقیقت پسندانہ بجٹ تیار کریں۔ بتایا جاتا ہے کہ گذشتہ 7 برسوں میں مجوزہ بجٹ اب تک کا سب سے بڑا بجٹ رہے گا۔ 2020-21 میں تلنگانہ حکومت نے 1.82 لاکھ کروڑ کا بجٹ پیش کیا تھا لیکن کورونا لاک ڈاؤن اور ٹیکس کلکشن میں کمی کے نتیجہ میں ریاست کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے جس کے نتیجہ میں حکومت بجٹ پر نظر ثانی کرتے ہوئے 1.46 لاکھ کروڑ کرنے پر مجبور ہوگئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں ریاست کی آمدنی 50,000 کروڑ تک متاثر ہوئی ہے۔ مالیاتی سال کے آخری سہ ماہی میں ریاست کی آمدنی میں اضافہ ہوا۔ اپریل 2020 میں ٹیکس ریوینو 1700 کروڑ رہا جبکہ مئی کے دوران یہ 3682 کروڑ ریکارڈ کیا گیا۔ ڈسمبر 2020 میں ریوینو کلکشن 7707 کروڑ تھا جبکہ جاریہ سال جنوری میں 7812 کروڑ کی آمدنی ہوئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے خاتمہ اور صورتحال میں بہتری کے بعد ریاست کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو آمدنی کے اعتبار سے بجٹ کی تیاری کی ہدایت دی۔ وزیر فینانس ٹی ہریش راؤ نے سینئر عہدیداروں کے ساتھ بجٹ کو تقریباً قطعیت دے دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کورونا وباء اور مرکزی حکومت کی گرانٹس میں کمی کے باوجود ریاستی حکومت غریبوں اور ضرورت مندوں کیلئے بھلائی اسکیمات پر موثر عمل کررہی ہے۔ فنڈز کی کمی کے باعث بعض وعدوں کی تکمیل نہیں کی جاسکی جنہیں بجٹ 2021-22 میں شامل کیا جائے گا جو ریاست میں اب تک کا سب سے بڑا بجٹ ہوگا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مختلف طبقات کیلئے بعض اسکیمات کا اعلان کیا ہے اس کے علاوہ بعض آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔ چیف منسٹر کسانوں کو قرض معافی اسکیم پر عمل آوری میں سنجیدہ ہیں جس کے نتیجہ میں سرکاری خزانہ پر 10 ہزار کروڑ کا بوجھ پڑ سکتا ہے۔ چیف منسٹر سرکاری ملازمین کو پے ریویژن کمیشن کی سفارشات کے تحت 29 فیصد فٹمنٹ کی اجرائی کا فیصلہ کرچکے ہیں جس کے نتیجہ میں تنخواہوں اور وظیفہ سے سرکاری خزانہ پر 8000 کروڑ کا اضافی بوجھ عائد ہوگا۔