حیدرآباد کے فینانشیل ڈسٹرکٹ میں مجسمہ کی تنصیب، چیف منسٹر کا اعلان، تمام اپوزیشن پارٹیوں نے قرارداد کی تائید کی
حیدرآباد ۔30۔ڈسمبر (سیاست نیوز) سابق وزیراعظم آنجہانی ڈاکٹر منموہن سنگھ کو تلنگانہ قانون ساز اسمبلی نے زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک کے اعلیٰ ترین سیویلین اعزاز بھارت رتن سے ڈاکٹر منموہن سنگھ کو نوازا جائے۔ سابق وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اسمبلی کا ایک روزہ خصوصی اجلاس طلب کیا گیا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے قائد ایوان کی حیثیت سے تعزیتی قرارداد پیش کی اور ملک کے لئے ڈاکٹر منموہن سنگھ کی خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے بھارت رتن اعزاز عطا کرنے مرکز سے مانگ کی ۔ چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ حیدرآباد کے فینانشیل ڈسٹرکٹ میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کا مجسمہ نصب کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے تعزیتی قرارداد پیش کرتے ہوئے ملک میں معاشی اصلاحات کے سلسلہ میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کی خدمات کی یاد تازہ کی اور کہا کہ وزیر فینانس اور وزیراعظم کی حیثیت سے ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے عوام کی بھلائی کے لئے کئی منفرد اسکیمات کا اپنے 10 سالہ دور میں آغاز کیا تھا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مرکزی حکومت کے مشیر معاشی امور، آر بی آئی گورنر اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے نائب صدرنشین کے طور پر ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ملک میں معاشی استحکام کے لئے غیر معمولی اقدامات کئے۔ 1991-96 کے دوران کمزور معیشت کو مستحکم کرنا ڈاکٹر منموہن سنگھ کا کارنامہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ تشکیل میں وزیراعظم کی حیثیت سے منموہن سنگھ نے اہم رول ادا کیا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں علحدہ ریاست کے قیام کے بل کی منظوری کے بعد صدر جمہوریہ سے نوٹیفکیشن کی اجرائی تک ڈاکٹر منموہن سنگھ متحرک رہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی خدمات کا نہ صرف ہندوستان بلکہ ساری دنیا نے اعتراف کیا ہے۔ ان کا شمار عالمی سطح کے ماہرین معاشیات میں ہوتا رہا۔ منموہن سنگھ کی سادگی اور اصول پسندی کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ دیانتداری اور اصول پسندی میں وہ رول ماڈل تھے۔ چیف منسٹر نے زرعی مزدوروں کیلئے ضمانت روزگار اسکیم ، آدھار کارڈ ، حق معلومات قانون ، قانون لازمی تعلیم اور فوڈ سیکوریٹی جیسے قوانین کا حوالہ دیا۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کو بعد از مرگ بھارت رتن اعزاز سے نوازا جائے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کبھی بھی تنقیدوں کا جواب نہیں دیا اور ان کی خاموشی خود بہتر جواب تھی ۔ تلنگانہ کیلئے وہ آتما بندھو کی طرح تھے اور ان کی قیادت میں 60 سالہ تلنگانہ جدوجہد کو کامیابی حاصل ہوئی ۔ ریونت ریڈی نے ڈاکٹر منموہن سنگھ سے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے شخصی روابط کا ذکر کیا اور کہا کہ عوامی مسائل کے سلسلہ میں سابق وزیراعظم نے ہمیشہ مفید مشوروں سے نوازا۔ نئی دہلی میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کی اہلیہ سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ خراج عقیدت کی پیشکشی کے بعد سابق وزیراعظم کی اہلیہ نے بتایا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست سے خصوصی دلچسپی رہی۔ تلنگانہ سے اٹوٹ تعلق کے سبب حکومت نے فینانشیل ڈسٹرکٹ میں مجسمہ نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ ملک کی معاشی ترقی اور سماجی انصاف جیسے شعبہ جات میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کے کارنامے ہیں۔ انہوں نے آر ٹی آئی قانون کے ذریعہ نظم و نسق کو جواب دہ بنایا ۔ قبائل کو جنگلاتی اراضی پر حقوق فراہم کئے گئے ۔ علحدہ تلنگانہ کی تشکیل میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کے رول کا ذکر کرتے ہوئے بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ حیدرآباد میں مجسمہ کی تنصیب کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور میں کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کا ذکر کیا۔ تعزیتی قرارداد کی تائید میں اظہار خیال کرنے والوں میں ریاستی وزراء سریدھر بابو ، اتم کمار ریڈی ، پونم پربھاکر ، دامودر راج نرسمہا ، کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی ، سیتکا کے علاوہ کے ٹی راما راؤ ، ہریش راؤ ، سرینواس یادو، سبیتا اندرا ریڈی ، پرشانت ریڈی (بی آر ایس) ، مہیشور ریڈی ، وینکٹ رمنا ریڈی (بی جے پی) ، کے سامبا سیوا راؤ (سی پی آئی) ، میر ذوالفقار علی ( مجلس) ، کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی ، ویویک وینکٹ سوامی (کانگریس) شامل ہیں۔ تمام پارٹیوں نے چیف منسٹر کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کی تائید کی جسے اسپیکر پرساد کمار نے متفقہ طور پر منظوری دے دی ۔ تقریباً چار گھنٹوں تک جاری رہا یہ خصوصی اجلاس سابق وزیراعظم کے احترام میں دو منٹ کی خاموشی کے بعد غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔1