عوام کو اپنے مسائل کے حل کے لیے رجوع ہونے کا مشورہ، صدرنشین قمرالدین اور ارکان کی شرکت
حیدرآباد۔ 4 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ اقلیتی کمیشن نے اپنے قیام کا ایک سال مکمل کرلیا ہے۔ اس سلسلہ میں کمیشن کے دفتر میں آج تقریب منعقد ہوئی جس میں صدرنشین محمد قمرالدین اور دیگر ارکان نے کیک کاٹا۔ اس موقع پر نائب صدرنشین ڈی شنکر لوکے اور ارکان زی نوریہ، محمد ارشد علی خان، ڈاکٹر ودیا شراونتی، بی کٹیا، ایم اے عظیم، سردار سریندر سنگھ کے علاوہ سکریٹری ٹی گوپال رائو نے شرکت کی۔ اس موقع پر کمیشن کی ایک سالہ کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ کمیشن کے صدرنشین نے ارکان کو بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں 297 درخواستیں وصول ہوئی ہیںجن میں سے 290 درخواستوں پر کارروائی کی گئی اور 7 درخواستیں زیر تصفیہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن نے عوامی شکایات پر مختلف محکمہ جات کے عہدیداروں کو طلب کرتے ہوئے مسائل کی یکسوئی کی گئی۔ کمیشن کی عدالت میں مقدمات کی سماعت اور ان کی یکسوئی کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف شعبہ جات سے مسائل کے سلسلہ میں عوام رجوع ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کی بہتر کارکردگی کے سبب سرکاری محکمہ جات سے بہتر ردعمل حاصل ہوا ہے۔ کمیشن نے عثمانیہ یونیورسٹی اور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی کا دورہ کرتے ہوئے اردو سے متعلق مسائل کی یکسوئی کی۔ امبیڈکر یونیورسٹی میں گریجویشن کے اردو کورس کی بحالی کا سہرا کمیشن کے سر جاتا ہے۔ یونیورسٹی حکام نے کمیشن کی ہدایت پر فوری طور پر اردو میں کورس کو بحال کردیا۔ کمیشن نے عثمانیہ یونیورسٹی میں اردو، عربی اور فارسی شعبہ جات کا دورہ کرتے ہوئے مخلوعہ نشستوں پر تقررات کی ہدایت دی۔ یونیورسٹی حکام نے عنقریب تقررات کے سلسلہ میں اعلامیہ جاری کرنے کا تیقن دیا ہے۔ صدرنشین کمیشن نے کہا کہ اردو اور دیگر شعبہ جات میں مخلوعہ نشستوں کو پر کیئے جانے تک کمیشن اپنی مساعی جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ مکہ مسجد اور شاہی مسجد کا دورہ کرتے ہوئے کمیشن نے ملازمین کے مسائل کی سماعت کی اور اس سلسلہ میں حکومت کو رپورٹ پیش کی ہے۔ سرکاری محکمہ جات میں چار فیصد تحفظات پر عمل آوری کے سلسلہ میں چیف سکریٹری کو مکتوب روانہ کیا گیا۔ تمام محکمہ جات نے 4 فیصد مسلم تحفظات کے سلسلہ میں کمیشن کو اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں سیول سرویس کوچنگ سنٹر کی بحالی کے سلسلہ میں کمیشن نے نوٹس جاری کی ہے۔ اس سلسلہ میں مقدمہ زیر دوران ہے۔ صدرنشین نے اقلیتوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے مسائل کے سلسلہ میں کمیشن سے رجوع ہوں۔