عوامی رابطہ مہم کی منصوبہ بندی،5 اضلاع کی نشاندہی، بی آر ایس اور کانگریس میں راست مقابلہ کی پیش قیاسی
حیدرآباد۔/16 جولائی، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے تحت عوامی رابطہ کی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اضلاع میں عام جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے موقف اور مقامی ارکان اسمبلی کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاسکے۔ چیف منسٹر نے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر سیاسی صورتحال کے بارے میں جو سروے رپورٹس حاصل کی ہیں وہ اطمینان بخش نہیں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بیشتر سروے رپورٹس میں بی آر ایس کو زیادہ سے زیادہ 40 نشستوں پر کامیابی کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں بی آر ایس کے ٹکٹ پر مقابلہ کرنے والے 88 ارکان منتخب ہوئے تھے جبکہ کانگریس اور دیگر پارٹی سے انحراف کرتے ہوئے ارکان کی تعداد 104 تک پہنچ گئی ۔ سروے کے مطابق گذشتہ مرتبہ بی آر ایس کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے 88 میں سے 50 فیصد ارکان اسمبلی کی کامیابی خطرہ میں پڑ چکی ہے۔ اسمبلی حلقہ جات میں حکومت کے خلاف ناراضگی کی اہم وجہ ارکان اسمبلی کی عدم کارکردگی ہے۔ حکومت کی اسکیمات میں کمیشن کا حصول اور بڑے پراجکٹس کے کنٹراکٹرس سے ملی بھگت کی شکایات عام ہوچکی ہیں۔ ایک طرف عوامی ناراضگی تو دوسری طرف پارٹی کے داخلی اختلافات نے کے سی آر کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔ سروے رپورٹس پر انحصار کیا جائے تو کے سی آر کو آئندہ اسمبلی چناؤ میں 50 فیصد سے زائد موجودہ ارکان کو تبدیل کرنا پڑے گا۔ سروے رپورٹس کے برخلاف حقیقی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے کے سی آر خود میدان میں اُترنے کی تیاری کررہے ہیں۔ ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ کے ذریعہ ضلع واری سطح کی رپورٹ طلب کی گئی ہے اور کے سی آر نے پہلے مرحلہ میں 5 اضلاع کے دورہ کا منصوبہ بنایا ہے۔ سوریا پیٹ، نلگنڈہ، عادل آباد، کریم نگر اور میدک میں جاریہ ماہ کے اواخر سے دوروں کا آغاز ہوگا اور اگسٹ میں 5 اضلاع کی مہم مکمل کرلی جائے گی۔ چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ اضلاع میں مختلف ترقیاتی کاموں کے افتتاح کے ذریعہ مقامی قائدین سے ملاقات کریں اور عوامی رجحان کا پتہ چلایا جائے۔ کے سی آر 24 جولائی کو سوریا پیٹ ضلع میں نئے کلکٹریٹ کامپلکس کے افتتاح کے بعد جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے پارٹی کے داخلی اختلافات پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور اندرون ایک ماہ ہر ضلع میں اختلافات کی یکسوئی اور قائدین کو متحدہ طور پر الیکشن کا سامنا کرنے کیلئے تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ چیف منسٹر کا واضح موقف ہے کہ سرکاری اسکیمات میں کمیشن حاصل کرنے کے نام پر بدنام ارکان اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ نہیں دیا جائیگا۔ دلت بندھو اسکیم کے تحت استفادہ کنندگان سے 10 لاکھ روپئے کے عوض 3 لاکھ روپئے کمیشن کے طور پر حاصل کئے گئے۔ اس سلسلہ میں 30 سے زائد ارکان اسمبلی کے نام چیف منسٹر کو پیش کئے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر نے کمیشن حاصل کرنے والے ارکان سے ملاقات سے انکار کردیا اور ان کی وضاحت قبول کرنے تیار نہیں ہیں۔ چیف منسٹر نے مہاراشٹرا کے ناندیڑ، اورنگ آباد، ناگپور اور شولا پور میں پارٹی کو تنظیمی طور پر مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ وہ مہاراشٹرا کے دورہ کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اسمبلی انتخابات کی حکمت عملی طئے کرنے کیلئے چیف منسٹر وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور ارکان مقننہ کا اجلاس عنقریب طلب کریں گے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق حالیہ عرصہ میں بی جے پی کی مقبولیت میں کمی اور کانگریس کے کیڈر میں جوش و خروش میں اضافہ نے کے سی آر کی تشویش میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ سروے میں مصروف ماہرین نے چیف منسٹر کو جو رپورٹ پیش کی ہے اس کے مطابق تلنگانہ میں سہ رخی نہیں بلکہ دو رخی مقابلہ ہوگا۔ اصل مقابلہ بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان رہے گا اور بی جے پی اپنا اثر بڑھانے میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کرپائے گی۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق کے سی آر نے انتخابات سے عین قبل غریبوں اور کمزور طبقات کیلئے کئی نئی اسکیمات کے اعلان کی منصوبہ بندی کی ہے اور اس سلسلہ میں اسکیمات کے خدوخال تیار کئے جارہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر پسماندہ طبقات، دلت اور خواتین پر توجہ مرکوز کریں گے جن کیلئے پہلے سے کئی اسکیمات موجود ہیں۔ اسکیمات کے استفادہ کنندگان کو بی آر ایس کے ووٹ بینک میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی۔ر